گذشتہ دنعں ایران کے دارالحکومت تہران ائرپورٹ کے نزدیک یوکرین کا مسافر طیارہ تباہ کرنے والے ایرانی کو جیل میں ڈال دیا گیا ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے جرمنی کے ایک میگزین 'ڈیراسپیگل' کو انٹرویو دیتے ہوئے یہ بات کہی۔
ایرانی حکومت نے اعتراف میں تین دن کیوں لگا دیئے؟ اس سوال کے جواب میں جواد ظریف نے کہا کہ اس وقت یہ بہت ہی پیچیدہ صورت حال تھی۔ بہت زیادہ وقت درکار تھا۔
انہوں نے یاد دلایا کہ 32 برس قبل امریکہ نے ایرانی مسافر طیارہ کو ما گرادیا تھا۔ مگر اس نے آج تک سرکاری طور سے معافی نہیں مانگی، بلکہ امریکی فوجی کو جو اس جہاز کو گرانے کا ذمہ دار تھا اسے تمغے سے سرفراز کیا گیا۔ جبکہ ہم نے اپنے ملک کے شہری کو جو یوکرین کے طیارہ گرانے کا مجرم ہے اسے جیل میں ڈال دیا گیا ہے۔
وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ واقعتا لوگوں کو یہ شکایت کرنے کا حق ہے کہ فوری طور پر اطلاعات نہیں دی گئی، لیکن یہ حکومت کی غلطی نہیں تھی۔
ظریف نے کہا کہ خود انہیں اس حادثے کی حقیقت معلوم ہونے میں دو دن لگ گئے تھے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا حادثے میں بین الاقوامی تفتیش کاروں کو شامل کرنے کا اس سلسلے میں کوئی منصوبہ ہے۔ ظریف نے کہا کہ ایران نے اس سلسلے میں یوکرین کو دعوت دی ہے۔
ایرانی وزیرخارجہ نے بتایا کہ 'ہم نے دوسرے کو تفتیش کا حصہ بنانے کے لئے راستہ کھلا رکھا ہے۔ ہم بین الاقوامی ضرورت کی بنیاد پر باضابطہ تفتیش کررہے ہیں'۔
واضح رہے کہ 8 جنوری کو یوکرین کا جہاز فلائٹ نمبر 752 تہران کے امام خمینی بین الاقوامی ائرپورٹ سےپرواز کرنےکے کچھ منٹوں بعد حادثہ کا شکار ہوگیا تھا، جس میں جہاز پر سوار سبھی 176 لوگوں کی موت ہوگئی تھی جن میں یوکرین، ایران، کناڈا، افغانستان،جرمنی، سویڈن اور یوکے کے شہری شامل تھے۔ تین دنوں بعد ایرانی فوج نے دشمن کا ایک کروز میزائل سمجھ کر غیر ارادی طور سے اس جہاز کو مار گرانے کا اعتراف کیا تھا۔