انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس سے سیاحت کو فروغ ملے گا اور ملک کی معیشت کو مضبوط کرنے میں مدد ملے گی۔
ہندو برادری پشاور کے رہنما ہارون سرباب دیال نے کہا کہ کرتار پور راہداری کے مثبت اثرات کے پیش نظر صوبائی اور وفاقی حکومتوں کو بھی خیبر پختونخواہ میں ہندوؤں کے مذہبی مقامات کی تعمیر میں حصہ لینا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے مذہبی سیاحت کو فروغ ملے گا اور پاکستان کی معیشت میں ترقی ہوگی۔
دیال نے کہا کہ اگر حکومت ہندوؤں کے مذہبی مقامات کو تیار کرنے پر راضی ہوگئی تو یہاں دنیا بھر سے بے شمار یاتری یہاں آئیں گے اور سیاحت کو تقویت ملے گی۔
انہوں نے کہا ، ضلع صوابی میں 65 سے زیادہ مذہبی مقامات ہیں، اور خیبرپختونخواہ (کے پی کے) کے ضلع نوشہرہ میں 154 ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ کے پی کے میں دنیا کا سب سے بڑا شیولنگہم ہے اور اس میں گورکھ ناتھ اور بھولے ناتھ سمیت سناتن دھرم کے 12ویں پنت کا جائے پیدائش ہے۔
دیال نے کہا ، ڈیرہ اسماعیل خان ضلع میں کالی باری مندر کو بھی ہندو مذہب میں بہت اہمیت حاصل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہندو مذہب کے پیروکار دنیا میں ایک ارب سے زیادہ تعداد ہوگئی ہے اور انہیں صوبے میں شامل کرنا پاکستان کی معیشت کے لیے باعث اعزاز ہوگا۔
پاکستان ہندو کونسل کے مطابق، پاکستان میں تقریبا 8 لاکھ ہندو آباد ہیں، جو 4 فیصد پاکستانی آبادی پر مشتمل ہیں۔
گزشتہ برس پاکستان اور بھارت نے علیحدہ طور پر سرحد کے دونوں اطراف میں واقع کرتار پور راہداری کا افتتاح کیا تاکہ سکھ مذہب کے بانی گرو نانک دیو کی 550 ویں یوم پیدائش منانے کے لیے ہندوستانی سکھ یاتریوں کے ویزا فری داخلے کو آسان بنایا جاسکے۔
یہ راہداری ہندوستانی سکھ یاتریوں کے لیے پاکستان کے ضلع نارووال کے کرتار پور علاقے میں معزز گوردوارہ دربار صاحب تک مختصر راستہ مہیا کرتی ہے ، جہاں گورو نانک نے اپنی زندگی کے آخری 18 سال گزارے۔