پاکستانی فوج کے ترجمان جنرل آصف غفور نے کہا کہ حکومت نے 30 اگست کو دوپہر 12 بجے سے ’کشمیر آور‘ کا انعقاد کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ' اس دوران پاکستان اور کشمیر کا قومی ترانہ گایا جائے گا جس کو تمام ٹی وی چینلزاور ریڈیو سے نشر کیا جائے گا۔
اس دوران نہ صرف لوگ اپنی اپنی جگہ پر کھڑے رہیں گے بلکہ تمام آمدو رفت اور گاڑیاں بھی رکی رہیں گی ۔
پاکستان کے قومی ترانہ بجنے کے دوران پانچ منٹ کے لئے ٹریفک روک دیا جائےگی ر لوگ جہاں کہیں بھی ہوں گے، وہاں تین منٹ کھڑے ہوکر کشمیریوں سے یکجہتی ظاہر کریں گے ۔
عمران خان خود اپنے دفتر کے باہر ایک مظاہرے کی قیادت کریں گے ۔ اس مہم کو پاکستان کے فلمی اور ٹی وی ستاروں اور دیگر فنکاروں نے حمایت کی ہے۔
گلوکارہ رابي پیرزادہ نے کہا کہ وہ جمعہ کو دوپہر 12 بجے لبرٹی چوک پر کشمیریوں سے یکجہتی دکھانے کے لئے پہنچیں گی۔
انہوں نے لوگوں سے پروگرام میں شامل ہونے کی اپیل کی ۔
فوج کے ترجمان نے کہا کہ جمعہ کو منعقد ہونے والے کشمیر آور میں بھی سائرن بجایا جائے گا ۔ اس تقریب میں تمام سیاستدان اور فوجی سربراہ موجود رہیں گے۔
پیر کو قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران نے اعلان کیا تھا کہ کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی دکھانے کے لیے ہر جمعہ کو دوپہر 12 سے 12.30 بجے کے درمیان ایک پروگرام کا انعقاد کیا جائے گا ۔
انہوں نے کہا کہ 'بھارت نے اپنا ٹرمپ کارڈ کھیل دیا اور اب ان کے پاس کوئی کارڈ کھیلنے کے لیے نہیں بچا ہے ۔ اب جو بھی کچھ کرنا ہے، ہم کریں گے۔'
فوج کے ترجمان کے بیان کے بعد کرکٹر شاہد آفریدی نے بھی لوگوں سے اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی اپیل کی ہے ۔
انہوں نے لکھا’’ایک ملک کے طور پر خان کی کشمیر آور میں شامل ہونےکی اپیل پر توجہ دیں ۔ جمعہ کو میں 12 بجے مزارقید پر موجود رہوں گا۔ ہمارے کشمیری بھائیوں کے لئے میرے ساتھ آئیں ۔ میں جلد ہی ایل او سی کا بھی دورہ کروں گا۔'
پاکستان کے اطلاعات و نشریات کی وزارت کے خصوصی سکریٹری ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے بھی کہا ہے کہ' پاکستان جمعہ کو کشمیر کے متاثرہ لوگوں کے ساتھ یکجہتی دکھا کر پوری دنیا کو ایک مضبوط پیغام دے گا۔'
انہوں نے کہا کہ لوگ دوپہر کو باہر نکلیں گے اور کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی دکھانے کے لئے تین منٹ کھڑے رہیں گے ۔
واضح ر ہے کہ حکومت ہند نے پانچ اگست کو جموں و کشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے والے آئین ہند کے آرٹیکل 370 اور 35 اے کو منسوخ کر کے ریاست کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا ۔
اس فیصلے کے تحت لداخ کو مرکز کے زیر انتظام علاقہ بنایا گیا ہے جو ایڈمنسٹریٹر کے ماتحت رہے گا جبکہ جموں و کشمیر میں اسمبلی ہو گی۔