بھارتی ریاست کشمیر کے پلوامہ میں سکیورٹی فورسز پر حملے کے بعد سے عمران خان کا یہ پہلا بیان ہے جس میں ان کا لہجہ کافی سخت تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر بھارت حملہ کرتا ہے تو ہمارے پاس جوابی کارروائی کے علاوہ کوئی متبادل راستہ نہیں ہوگا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ بھارت نے شواہد کے بغیر پلوامہ حملے کے لیے پاکستان کو ذمہ دار ٹہرایا ہے۔ 'اگر ان کے پاس شواہد ہیں تو وہ پیش کریں اس پر عمل کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اگر 'بھارت ماضی میں جیئے گا تو حال کے مسائل کیسے حل کرےگا'۔
پاکستانی وزیراعظم نے کہا کہ 'ہم سعودی ولی عہد کے دورے کی تیاری میں مصروف تھے، کیا کوئی احمق اپنی کانفرنس کو سبوتاژ کرنے کے لیے ایسی حرکت کرے گا؟،
'
پاکستان کو ایسے واقعے سے کیا فائدہ ہے، ہم استحکام چاہتے ہیں، بھارت سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا ماضی میں ہی پھنسے رہنا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'کشمیر کے نوجوان اس انتہا پر پہنچ چکے ہیں کہ انہیں موت کا خوف نہیں، کیا جنگ ذریعے مسائل حل ہوتے ہیں؟ آج تک جنگ سے کوئی کامیاب نہیں ہوسکا؟۔
عمران خان نے کہا کہ 'دہشت گردی اس خطے کا اہم ایشو ہے اور ہم اسے ختم کرنا چاہتے ہیں، بھارت میں ایک نئی سوچ آنی چاہیے'۔
واضح رہے کہ 14 فروری کو بھارتی ریاست جموں و کشمیر کے ضلع پلوامہ میں سکیورٹی فورسز کے قافلے پر حملے میں 44 اہلکارہلاک ہوئے تھے۔ اس کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم لشکر طیبہ نے لی تھی۔ اس تنظیم کا تعلق پاکتستان سے ہے۔
بھارت نے اس حملے کے لیے پاکستان کو مورد الزام ٹھہرایا ہے اور اس طرح کی باتیں کہی جارہی ہیں کہ فوج کو اس کا انتقام لینے کے کھلی چھوٹ دی گئی ہے۔
بھارتی ذرائع ابلاغ میں پاکستان پر حملہ کرنے سے متعلق کافی تذکرے ہیں۔