انسانی حقوق کی پامالیوں کے متعدد پلیٹ فارمز پر کئی بین الاقوامی تنظیموں کی طرف سے دباو کے بعد گلگت بلتستان کے سیاسی کارکن بابا جان کو رہا کردیا گیا ہے۔
گلگت بلتستان کے کئی سماجی و سیاسی کارکنوں نے تقریبا ایک دہائی کے بعد بابا جان کی رہائی کا خیر مقدم کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ 'یہ غیر قانونی' تھا۔
- قید کرنے کی وجہ کیا تھی؟
گلگت بلتستان میں واقع وادی ہنزہ کے نصیر آباد میں چینی کمپنیوں کو ماربل کی کانوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ کا معاملہ اٹھانے پر سیاسی کارکن بابا جان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
اقوام متحدہ اور عالمی سطح پر مختلف دیگر فورمز کے دباؤ نے ان کی رہائی کے لئے کام کیا ہے۔
اس اقدام کو پاک فوج کی شکست کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ گلگت بلتستان کے کئی ایک سماجی کارکنان کا کہنا ہے کہ 'پاکستان جے عام لوگوں کو دبانے کے لئے گلگت بلتستان کو ایک کالونی کے طور پر استعمال کیا ہے'۔
- بڑے پیمانے پر احتجاج:
پاکستان کو گلگت بلتستان کے سیاسی قیدی بابا جان کو رہا کرنے پر مجبور کیا گیا تھا کیونکہ اس سلسلے میں بڑے پیمانے پر احتجاج ہوچکے تھے، لیکن اکتوبر میں یہ معاملہ زور پکڑ لیا جب مظاہرین نے اس سخت قانون پر سوال اٹھایا جس کے تحت کئی کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ 'یہ خطہ پاکستان کا حصہ نہیں ہے اور اس کے قوانین یہاں قابل عمل نہیں ہیں'۔ اس دوران سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا گیا، جو غیر قانونی سزا بھگت رہے ہیں۔
- بابائے جان کون تھے؟
بابائے جان ایک مشہور مقامی کارکن اور رہنما ہیں۔
یہ بھی اطلاعات ہیں کہ افتخار حسین کربلائی بھی نو برس قید کے بعد گھاک کچ جیل سے رہا ہوئے ہیں۔
پاکستانی میڈیا رپورٹس کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ سیاسی قیدیوں کی رہائی کے لئے ایک ماہ قبل وادی ہنزہ میں مظاہرین کے مابین ایک معاہدہ طے پایا تھا۔
- انسداد دہشت گردی:
بابا جان اور ہنزہ سے تعلق رکھنے والے دو دیگر نوجوان کارکنان عامر خان اور افتخار حسین کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے اگست 2011 میں حکومت کی عدم فعالیت کے خلاف عوامی تحریک میں حصہ لینے پر سزا سنائی تھی۔
بار بار گلگت بلتستان کے سیاسی کارکنوں نے بابائے جان اور دیگر سیاسی کارکنوں کا معاملہ اقوام متحدہ سمیت بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر اٹھایا ہے لیکن اسلام آباد انسداد دہشت گردی ایکٹ کے شیڈول چہارم کے تحت لوگوں کی سنی ان سنی کی جاتی رہی۔
بابا جان کا معاملہ اس خطے میں انسانی حقوق کی افسوسناک حالت کی ایک یاد دہانی ہے جہاں سیاسی کارکن کو ناانصافی اور ریاستی جبر کے خلاف مہم چلانے پر عمر قید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔