ETV Bharat / international

پاکستان:  مندر کی حفاظت میں لاپروائی برتنے پر 12 پولیس اہلکار معطل - مسلم اکثریتی آبادی والے ملک پاکستان میں ہندوؤں کی مجموعی آبادی تقریبا 80 لاکھ ہے

پاکستانی حکام نے مندر کی حفاظت میں لاپروائی کرنے کے الزام میں ایک اعلیٰ افسر سمیت 12 پولیس اہلکاروں کو ملازمت سے برطرف کر دیا ہے۔ گذشتہ ماہ کچھ شرپسند عناصر نے صوبے خیبر پختونخواہ کے کرک میں مندر کو نذر آتش کر دیا تھا۔

pakistan fires 12 police officers for not protecting hindu temple
پاکستان میں مندر کی حفاظت پر مامور 12 پولیس اہلکار معطل
author img

By

Published : Jan 15, 2021, 4:31 PM IST

پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے کرک میں گذشتہ ماہ مشتعل ہجوم نے ایک مندر میں نہ صرف توڑ پھوڑ کی تھی بلکہ اسے آگ بھی لگا دی تھی۔ اسی سلسلے میں آج ایک اعلیٰ افسر سمیت 11 دیگر پولیس اہلکاروں کو ملازمت سے برطرف کر دیا گیا ہے۔

pakistan fires 12 police officers for not protecting hindu temple
پاکستان میں مندر کی حفاظت پر مامور 12 پولیس اہلکار معطل

حکام کے مطابق، ان 12 پولیس اہلکاروں کو مندر پر حملہ کرنے پر ہجوم کو روکنے کی کوشش نہ کرنے پر 'غیر ذمہ داری اور غفلت' کی وجہ سے برطرف کر دیا گیا ہے۔

صوبائی پولیس چیف ثناء اللہ عباسی نے بتایا کہ شمال مغربی خیبر پختونخوا میں علاقائی حکومت نے 33 دیگر پولیس افسران کو سزا کے طور پر ایک برس کے لیے معطل کر دیا ہے۔

pakistan fires 12 police officers for not protecting hindu temple
صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں ہندو برادری کے لوگوں نے انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کیا تھا

یہ سزا حکومتی یقین دہانیوں کے درمیان ملی ہے کہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور سے تقریبا 85 کلومیٹر جنوب میں کرک ضلع کے دور دراز گاؤں میں واقع شری پرم ہنس جی مہاراج سمادھی مندر دوبارہ تعمیر کیا جائے گا۔

گذشتہ ماہ پاکستان کی سپریم کورٹ نے بھی مندر کی تعمیر نو کا حکم دیا تھا۔ اگلی سماعت 19 جنوری کو ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: انڈونیشیا میں شدید زلزلہ، 35 افراد ہلاک، 100 سے زائد زخمی

خیال رہے کہ 30 دسمبر کو تقریبا 2 ہزار افراد نے سنہ 1920 میں تعمیر کردہ تاریخی مندر اور اس سے متصل مزار پر توڑ پھوڑ کی تھی، مندر کو تباہ کرنے کے بعد اس میں آگ لگا دی گئی تھی۔

گرفتار افراد میں جمعیت علمائے اسلام پارٹی کے حامی بھی شامل ہیں جو اس وقت مختلف الزامات کے تحت مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔

ہندو مندروں پر حملے اگرچہ عام نہیں ہیں لیکن حالیہ برسوں میں تعدد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ ماہ صوبہ خیبر پختونخواہ میں ایک ہجوم کے ذریعہ مندر کو نذر آتش کیا گیا تھا اور مندر کو نقصان پہنچایا گیا تھا جس کے بعد پولیس نے چھاپہ ماری کرتے ہوئے 109 افراد کو گرفتار کیا تھا۔

خیال رہے کہ یہ مندر گذشتہ صدی کے اوائل میں پہلے ایک سمادھی کے طور پر تعمیر کیا گيا تھا۔ وہاں سنہ 1997 میں بھی توڑ پھوڑ کی گئی تھی۔ اسی لیے پاکستانی سپریم کورٹ نے سنہ 2015 میں اس کی دوبارہ تعمیر کا حکم دے دیا تھا۔

مسلم اکثریتی آبادی والے ملک پاکستان میں ہندوؤں کی مجموعی آبادی تقریبا 80 لاکھ ہے، جن میں سے بیشتر صوبہ سندھ میں رہتے ہیں۔

رواں برس جولائی میں پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد میں زیر تعمیر ایک مندر پر بھی حملہ ہوا تھا۔ اس حملے کے تناظر میں ہی انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستانی حکومت سے مندروں کی تعمیر اور تشویش کی شکار مقامی ہندو برادری کے مذہبی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔

پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے کرک میں گذشتہ ماہ مشتعل ہجوم نے ایک مندر میں نہ صرف توڑ پھوڑ کی تھی بلکہ اسے آگ بھی لگا دی تھی۔ اسی سلسلے میں آج ایک اعلیٰ افسر سمیت 11 دیگر پولیس اہلکاروں کو ملازمت سے برطرف کر دیا گیا ہے۔

pakistan fires 12 police officers for not protecting hindu temple
پاکستان میں مندر کی حفاظت پر مامور 12 پولیس اہلکار معطل

حکام کے مطابق، ان 12 پولیس اہلکاروں کو مندر پر حملہ کرنے پر ہجوم کو روکنے کی کوشش نہ کرنے پر 'غیر ذمہ داری اور غفلت' کی وجہ سے برطرف کر دیا گیا ہے۔

صوبائی پولیس چیف ثناء اللہ عباسی نے بتایا کہ شمال مغربی خیبر پختونخوا میں علاقائی حکومت نے 33 دیگر پولیس افسران کو سزا کے طور پر ایک برس کے لیے معطل کر دیا ہے۔

pakistan fires 12 police officers for not protecting hindu temple
صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں ہندو برادری کے لوگوں نے انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کیا تھا

یہ سزا حکومتی یقین دہانیوں کے درمیان ملی ہے کہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور سے تقریبا 85 کلومیٹر جنوب میں کرک ضلع کے دور دراز گاؤں میں واقع شری پرم ہنس جی مہاراج سمادھی مندر دوبارہ تعمیر کیا جائے گا۔

گذشتہ ماہ پاکستان کی سپریم کورٹ نے بھی مندر کی تعمیر نو کا حکم دیا تھا۔ اگلی سماعت 19 جنوری کو ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: انڈونیشیا میں شدید زلزلہ، 35 افراد ہلاک، 100 سے زائد زخمی

خیال رہے کہ 30 دسمبر کو تقریبا 2 ہزار افراد نے سنہ 1920 میں تعمیر کردہ تاریخی مندر اور اس سے متصل مزار پر توڑ پھوڑ کی تھی، مندر کو تباہ کرنے کے بعد اس میں آگ لگا دی گئی تھی۔

گرفتار افراد میں جمعیت علمائے اسلام پارٹی کے حامی بھی شامل ہیں جو اس وقت مختلف الزامات کے تحت مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔

ہندو مندروں پر حملے اگرچہ عام نہیں ہیں لیکن حالیہ برسوں میں تعدد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ ماہ صوبہ خیبر پختونخواہ میں ایک ہجوم کے ذریعہ مندر کو نذر آتش کیا گیا تھا اور مندر کو نقصان پہنچایا گیا تھا جس کے بعد پولیس نے چھاپہ ماری کرتے ہوئے 109 افراد کو گرفتار کیا تھا۔

خیال رہے کہ یہ مندر گذشتہ صدی کے اوائل میں پہلے ایک سمادھی کے طور پر تعمیر کیا گيا تھا۔ وہاں سنہ 1997 میں بھی توڑ پھوڑ کی گئی تھی۔ اسی لیے پاکستانی سپریم کورٹ نے سنہ 2015 میں اس کی دوبارہ تعمیر کا حکم دے دیا تھا۔

مسلم اکثریتی آبادی والے ملک پاکستان میں ہندوؤں کی مجموعی آبادی تقریبا 80 لاکھ ہے، جن میں سے بیشتر صوبہ سندھ میں رہتے ہیں۔

رواں برس جولائی میں پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد میں زیر تعمیر ایک مندر پر بھی حملہ ہوا تھا۔ اس حملے کے تناظر میں ہی انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستانی حکومت سے مندروں کی تعمیر اور تشویش کی شکار مقامی ہندو برادری کے مذہبی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.