آزادی مارچ کی شروعات صوبہ سندھ سے ہوئی تھی۔ یہ کارواں بدھ کو پنجاب کے شہر لاہور پہنچا اور جمعرات کی رات اسلام آباد میں اپنا سفر ختم کیا۔
اپوزیشن جماعتوں نے جمعہ کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت کے خلاف اشتعال انگیزتقریر کی۔ لیڈروں اور وہاں جمع مظاہرین نے وزیراعظم مسٹر خان کو استعفی دینے کے لئے دو دن کا الٹی میٹم دیا۔
پاکستان مسلم لیگ۔نواز (پی ایم ایل۔این) کے لیڈر احسان اقبال نے ’آزادی مارچ‘ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ منتخب نمائندے (مسٹر عمران خان) کی کوئی عزت نہیں بچی ہے۔انہوں نے کہاکہ جب تک ایک منتخب حکومت برسراقتدار نہیں آتی، تب تک ملک کی ترقی نہیں ہوسکتی۔
جمعیت علمائے اسلام۔ایف (جے یو آئی۔ایف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی موجودہ حکومت نے کشمیر کے لوگوں کو تنہا چھوڑ دیا۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر کے لوگ آزادی اور خود ارادیت کے لیے لڑیں گے۔
فضل نے بھی مسٹر عمران خان کو وزیراعظم کے عہدہ سے استعفی دینے کے لئے دو دنوں کی مہلت دی۔ انہوں نے کہاکہ ہم انہیں اب لوگوں کے جذبات سے کھیلنے نہیں دیں گے۔ ہم اب مزید صبر نہیں رکھیں گے۔ ہم انہیں دو دنوں کا وقت دے رہے ہیں۔ وہ خود استعفی دے دیں یا عوام کے پاس وزیراعظم کی رہائش گاہ میں گھسنے اور انہیں (عمران خان)کو گرفتار کرنے کی طاقت ہے۔