را کے سابق افسر 'آنند ارنی' نے انگریزی روزنامہ ٹیلی گراف میں شائع مضمون میں لکھا ہے کہ : 'موجودہ دور میں ہم یہ امید کرتے ہیں کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی میں کچھ تبدیلی آئے گی، لیکن پاکستان تبدیلی کے بعد بھی اپنی خارجہ پالیسی میں دہشت گردی کا استعمال کرے گا'۔
انہوں نے مزید لکھا ہے :' جب تک عالمی طاقتیں دہشت گردی کے خلاف آواز نہیں اٹھائیں گی ، تب تک پاکستانی حکومت دہشت گردی کا استعمال بند نہیں کرے گی، انہوں نے کہا یہ دھوکہ دیہی کا کھیل ہے ، پاکستان اس میں اچھا کھلاڑی ہے'۔
انہوں نے کہا : ' پاکستانی حکومت کے پاس بہت ساری وجوہات ہیں جس سےلوگوں کواندازہ ہوجائے کہ پاکستان میں دہشت گردی کا خاتمہ ہورہا ہے'۔
سابقہ را افسر کا کہنا تھا : 'لشکر طیبہ ایک ایسی فورس ہے جسے ہائیلی ٹرینڈ کیا گیا ہے، اور اسے ختم کرنا بہت مشکل ہے، دہشت گردی کو ختم کرنا پاکستانی آرمی کے بس کی بات نہیں ہے'۔
آنند ارنی کہا کہ پاکستان اگر دہشت گردی کو ختم نہیں کر سکا تو ساری دنیا کو اس کے نتیجہ کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انہوں نے حوالہ دیا ہے : 'تین سال قبل لشکر طیبہ کے ایک رکن کو فرانس میں حراست میں لیا گیا تھا جو بھارت ، سری لنکا اور دوسرے ملکوں میں حملوں میں ملوث تھا'۔