پاکستانی وزیراعظم عمران خاں کی سربراہی میں وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، جس نے قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلے توثیق کرتے ہوئے بھارت سے تجارت معطل کرنے کی منظوری دے دی۔
اس سے قبل پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات ختم کرنے اور سفارتی تعلقات محدود کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
مسئلہ کشمیر پر بھارت کو روس کی حمایت
قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلے کے بعد ہی پاکستان نے بھارتی ہائی کمشنر اجے بساریہ کو بھی ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا تھا۔
وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد پاکستانی وزرات تجارت نے پاک۔بھارت دو طرفہ تجارت معطل کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق بھارت کیساتھ دوطرفہ تجارت فوری معطل کی جاتی ہے، جوآئندہ احکام تک معطل رہے گی۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہےکہ بھارت کیساتھ دوطرفہ تجارت کی معطلی کا اطلاق فوری ہوگا۔
'چین سلامتی کونسل میں پاکستان کی حمایت کرے گا'
بھارت کی جانب سے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے ردعمل میں بھارت سے درآمدات اور برآمدات پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
پاکستان نے دونوں ممالک کے درمیان چلنی والی ریل گاڑی سمجھوتہ ایکپسریس کو بھی روک دیا ہے، لیکن کرتار راہداری پر کام جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بھارت نے پاکستان کے اس قدم کو یکطرفہ بتاتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو کشمیر پر مداخلت کرنے کا کوئی حق نہیں ہے، یہ ان کا داخلی مسئلہ ہے۔
بھارت نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے اور بھارت کے داخلی معاملات میں مداخلت نہ کرے۔