دی ایکسپریس ٹربیون نے انجینئر كاسف علی کے حوالے سے کہا’’ہمیں ٹائل لگانی ہے اور اس کے لئے آرڈر کیا جا چکا ہے ۔ دو تین ہفتے کے اندر اندر کام شروع کر دیا جائے گا ‘‘ ۔ انہوں نے کہا کہ گورودوارہ کے لئے خاص قسم کا سفید سنگ مرمر دستیاب کرنا چیلنج ہے۔ اس منصوبے کے لئے اس خاص قسم کے سنگ مرمر کی بڑی مقدار میں ضرورت ہے ۔ مسٹر علی نے بتایا کہ لنگر خانہ ، درشن خانہ ، انتظامی حصہ اور بیت الخلا ء کا کام 70 سے 80 فیصد مکمل ہو چکا ہے ۔ اب بجلی کی تار بچھانے، گیس کنکشن اور پانی کی لائن بچھانے کا کام چل رہا ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ بھون کا مہراب منفرد انداز سے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ انجینئر نے بتایا کہ زرعی زمین کو تیار کیا جا رہا ہے جہاں گورودوارہ صاحب کا ’نشان صاحب‘ کا جھنڈا ’كھنڈا صاحب ‘سے بھی زیادہ اونچائی پر لهرائے گا ۔ نشان صاحب کے اس علامت کی اونچائی 150 فٹ سے بھی زیادہ بلند ہوگی جسے ہندستان سے بھی صاف دیکھا جا سکے گا ۔ مسٹر علی نے کہا کہ ’کنواں صاحب‘ اور ’آم درخت‘ وہاں پہلے سے ہیں اور ان کے تحفظ کے لئے انجنیئر کام کر رہے ہیں ۔
احاطے اور گورودوارہ صاحب پر پارکنگ کا کام کم و بیش مکمل کیا جا چکا ہے اور اب شجرکاری اور زمین کو ہموار کرنے کا کام زوروں پر ہے ۔ گورودوارہ صاحب کرتارپور کے سربراہ سردار گوبند سنگھ نے کہا کہ اگر سکھ عقیدت مند ڈیرہ بابا نانک کے آج درشن کے خواہش مند ہیں تو وہ آ سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کچھ عناصر منفی پروپیگنڈے کر رہے ہیں کہ گورودوارہ صاحب کرتارپور کو گرا کر کے اس کے ڈھانچے میں تبدیلی کی گئی ہے ۔مسٹر سنگھ نے کہا ’’میں دنیا بھر میں آباد سکھوں کو یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ گوردوارے کی ایک بھی اینٹ نہیں ہٹائی گئی ہے اور بھون تاج محل کی طرح کھڑا ہے‘‘ ۔