ETV Bharat / international

Pak PM on Sialkot Mob Lynching: 'سیالکوٹ میں ماب لنچنگ، پاکستان کے لیے شرمناک دن ہے' - پاکستان میں ماب لنچنگ

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے سیالکوٹ میں ماب لنچنگ Pak PM on Sialkot Mob Lynching اور آگ لگانے کے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پاکستان کے لیے شرم ناک دن ہے۔ وہیں مشہور و معروف اداکارہ ماہرہ خان نے بھی ٹویٹ کرکے کے اپنے غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنے ملک میں ہونے والے ایسے واقعات پر شرمندہ ہیں۔

Pak PM Imran khan
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان
author img

By

Published : Dec 3, 2021, 9:38 PM IST

وزیراعظم عمران خان نے سیالکوٹ ماب لنچنگ پر Pak PM on Sialkot Mob Lynching ٹویٹ کرکے کہا کہ ‘سیالکوٹ میں مشتعل گروہ کا ایک کارخانے پر گھناؤنا حملہ اور سری لنکن منیجر کا زندہ جلایا جانا پاکستان کیلئے ایک شرمناک دن ہے۔

انھوں مزید لکھا کہ میں خود تحقیقات کی نگرانی کر رہا ہوں اور دوٹوک انداز میں واضح کر دوں کہ ذمہ داروں کو کڑی سزائیں دی جائیں گی۔ گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔

courtesy tweeter
بشکریہ عمران خان ٹویٹر اکاؤنٹ

اس سے قبل پاکستان کی مشہور و معروف اداکارہ ماہرہ خان نے بھی سیالکوٹ ماب لنچنگ Mahira Kha on Sialkot Mob Lynching پر ٹویٹ کرکے کے اپنے غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنے ملک میں ہونے والے ایسے واقعات پر شرمندہ ہیں۔

انھوں نے وزیراعظم عمران خان کو ٹیگ کرکے لکھا کہ وہ وزیراعظم کی طرف جواب، انصاف اور اپنے ملک سے اس لعنت کو دور کرنے کے لیے دیکھ رہی ہیں۔

courtesy tweeter
بشکریہ ماہرہ خان ٹویٹر اکاؤنٹ

واضح رہے کہ جمعہ کے روز، پاکستان کے صوبہ پنجاب میں ایک ہجوم نے مبینہ توہین مذہب کے الزام میں ایک شخص کو سیالکوٹ Sialkot Mob Lynching میں جلانے سے پہلے تشدد کر کے ہلاک کر دیا۔

سیالکوٹ کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر عمر سعید ملک نے بتایا کہ مرنے والے شخص کی شناخت سری لنکا کے رہنے والے پریانتھا کمارا کے نام سے ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Mob Lynching in Pak: سیالکوٹ میں انسانیت شرمسار، ایک شخص کو ماب لنچنگ کے بعد نذر آتش کردیا گیا

اسے انتہائی افسوسناک واقعہ قرار دیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے اعلیٰ سطحی انکوائری کا حکم دیتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس سے تفصیلی رپورٹ طلب کی۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ واقعہ کی ہر پہلو سے تحقیقات ہونی چاہئے اور رپورٹ پیش کی جانی چاہئے۔ قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

اطلاعات کے مطابق صورتحال پر قابو پانے کے لیے پولیس کی بھاری نفری علاقے میں بھیج دی گئی ہے۔

پنجاب کے انسپکٹر جنرل پولیس راؤ سردار علی خان نے کہا کہ سیالکوٹ کے ڈی پی او موقع پر موجود ہیں۔ واقعہ کے تمام پہلوؤں کی جانچ کی جا رہی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ 2010 میں سیالکوٹ میں اسی طرح کے ایک واقعے میں مشتعل ہجوم نے دو بھائیوں کو ڈاکو قرار دے کر پولیس کی موجودگی میں قتل کر دیا تھا۔

وزیراعظم عمران خان نے سیالکوٹ ماب لنچنگ پر Pak PM on Sialkot Mob Lynching ٹویٹ کرکے کہا کہ ‘سیالکوٹ میں مشتعل گروہ کا ایک کارخانے پر گھناؤنا حملہ اور سری لنکن منیجر کا زندہ جلایا جانا پاکستان کیلئے ایک شرمناک دن ہے۔

انھوں مزید لکھا کہ میں خود تحقیقات کی نگرانی کر رہا ہوں اور دوٹوک انداز میں واضح کر دوں کہ ذمہ داروں کو کڑی سزائیں دی جائیں گی۔ گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔

courtesy tweeter
بشکریہ عمران خان ٹویٹر اکاؤنٹ

اس سے قبل پاکستان کی مشہور و معروف اداکارہ ماہرہ خان نے بھی سیالکوٹ ماب لنچنگ Mahira Kha on Sialkot Mob Lynching پر ٹویٹ کرکے کے اپنے غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنے ملک میں ہونے والے ایسے واقعات پر شرمندہ ہیں۔

انھوں نے وزیراعظم عمران خان کو ٹیگ کرکے لکھا کہ وہ وزیراعظم کی طرف جواب، انصاف اور اپنے ملک سے اس لعنت کو دور کرنے کے لیے دیکھ رہی ہیں۔

courtesy tweeter
بشکریہ ماہرہ خان ٹویٹر اکاؤنٹ

واضح رہے کہ جمعہ کے روز، پاکستان کے صوبہ پنجاب میں ایک ہجوم نے مبینہ توہین مذہب کے الزام میں ایک شخص کو سیالکوٹ Sialkot Mob Lynching میں جلانے سے پہلے تشدد کر کے ہلاک کر دیا۔

سیالکوٹ کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر عمر سعید ملک نے بتایا کہ مرنے والے شخص کی شناخت سری لنکا کے رہنے والے پریانتھا کمارا کے نام سے ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Mob Lynching in Pak: سیالکوٹ میں انسانیت شرمسار، ایک شخص کو ماب لنچنگ کے بعد نذر آتش کردیا گیا

اسے انتہائی افسوسناک واقعہ قرار دیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے اعلیٰ سطحی انکوائری کا حکم دیتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس سے تفصیلی رپورٹ طلب کی۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ واقعہ کی ہر پہلو سے تحقیقات ہونی چاہئے اور رپورٹ پیش کی جانی چاہئے۔ قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

اطلاعات کے مطابق صورتحال پر قابو پانے کے لیے پولیس کی بھاری نفری علاقے میں بھیج دی گئی ہے۔

پنجاب کے انسپکٹر جنرل پولیس راؤ سردار علی خان نے کہا کہ سیالکوٹ کے ڈی پی او موقع پر موجود ہیں۔ واقعہ کے تمام پہلوؤں کی جانچ کی جا رہی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ 2010 میں سیالکوٹ میں اسی طرح کے ایک واقعے میں مشتعل ہجوم نے دو بھائیوں کو ڈاکو قرار دے کر پولیس کی موجودگی میں قتل کر دیا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.