پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے پاکستان میں جاری ہنگامہ آرائی کے دوران پیر کے روز قوم کے نام اپنے خطاب میں بھارت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے 380 گروپس فیک اکاؤنٹ کے ذریعہ سوشل میڈیا پر واویلا مچا رہے ہیں کہ پاکستان میں خانہ جنگی شروع ہو گئی ہے۔
قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے چند روز سے ملک میں جاری تحریک لبیک پاکستان کے احتجاج کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس سے نقصان صرف اپنے ملک کو پہنچ رہا ہے۔ 'اس احتجاج سے یورپی ممالک کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔'
وزیر اعظم نے تحریک لبیک کے مرکزی مطالبے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ''فرانس کے سفیر کو ملک سے نکالنے کا مطالبہ ہو رہا ہے لیکن اس سے بھی مسئلہ حل نہیں ہو گا۔''
عمران خان نے کہا کہ اس وقت ملک میں معاشی صورت حال بہتری کی جانب گامزن ہے۔ روپے کی قدر بڑھ رہی ہے، برآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے، لوگوں کو ملازمتیں مل رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت دنیا میں تقریباً 50 اسلامی ممالک ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ تمام مل کر ایک لائحہ عمل تیار کریں تو اس کا اثر ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ دنیا میں چھوٹی تعداد میں یہودی ہیں لیکن انہوں نے ہولوکاسٹ کے متعلق ایسا طریقہ کار بنا رکھا ہے کہ کوئی اس کے خلاف بات نہیں کر سکتا۔
عمران خان کے مطابق ’دنیا کو یہ بات سمجھانے کی ضرورت ہے کہ مسلمانوں کو مقدس ہستیوں کی توہین سے تکلیف پہنچتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ توڑ پھوڑ سے کسی مغربی ملک کو فرق نہیں پڑے گا ہم اپنا ہی نقصان کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وقت اپنے ہی ملک کو نقصان پہنچانے کا نہیں ہے بلکہ خدا کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ ملک کی سمت ٹھیک ہو گئی اور معیشت اٹھ رہی ہے۔