جمعرات کو ایک پاکستانی عدالت نے ویڈیو شیئرنگ چینی ایپلی کیشن ٹک ٹاک پر عائد پابندی ہٹا دی ہے۔
اس کے ساتھ ہی ملک کی ٹیلی کام اتھارٹی کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ فحاشی کے ویڈیو ٹک ٹاک پر اپ لوڈ نہ ہوں۔
گیارہ مارچ کو پشاور ہائی کورٹ نے مبینہ طور پر فحش ویڈیوز کی وجہ سے ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرنے کا حکم دیا تھا۔
یہ چھ ماہ میں دوسری بار کیا گیا لیکن پھر جمعرات کو عدالت نے یہ پابندی ختم کردی۔
پی ایچ سی کے چیف جسٹس قیصر راشد نے اپنے حکم میں پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی (پی ٹی اے) کو ہدایت کی ہے کہ وہ کسی بھی قسم کی فحش ویڈیو ایپ پر اپ لوڈ کرنے سے محتاط رہیں۔
عدالت نے کیس کی سماعت 25 مئی تک ملتوی کردی۔
پی ٹی اے حکام کو آئندہ سماعت تک تفصیلی جواب داخل کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔
سماعت کے دوران راشد نے پی ٹی اے افسر سے پوچھا کہ اتھارٹی نے پلیٹ فارم سے فحش ویڈیوز ختم کرنے کے لئے کیا اقدامات اٹھائے ہیں۔
پی ٹی اے کے ڈائریکٹر جنرل طارق گاندہپور نے عدالت کو بتایا کہ فحش ویڈیو شیئر کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کے لئے ٹک ٹاک سے رابطہ کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ اس ایپ کو پاکستان میں تقریباً تین کروڑ 90 لاکھ بار ڈاؤن لوڈ کیا گیا ہے۔