ETV Bharat / international

India-Central Asia Dialogue: پاکستان میں او آئی سی کا اجلاس اور بھارت میں وسط ایشیائی ممالک کے ساتھ مذاکرات - چابہار بندرگاہ

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں آج اتوار کو افغانستان پر او آئی سی کے وزرائے خارجہ کی کونسل کا 17 واں غیر معمولی اجلاسOIC Summit Held in Pakistan ہورہا ہے۔ وہیں بھارت نے اتوار کو افغانستان میں انسانی بحران اور علاقائی روابط پر وسطی ایشیائی ممالک سے مذاکرات India-Central Asia Dialogue ہو رہا ہے۔

India-Central Asia Dialogue in New Delhi
بھارت میں وسط ایشیائی ممالک کے ساتھ مذاکرات
author img

By

Published : Dec 19, 2021, 10:19 PM IST

پاکستان اتوار کو 57 رکنی اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے ایک خصوصی اجلاس کی میزبانی Pakistan Host OIC Summit کر رہا ہے جس میں افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال اور ابھرتے ہوئے انسانی اور اقتصادی بحران سے نکلنے کا راستہ تلاش کیا جا رہا ہے۔

اس اجلاس میں او آئی سی کے ارکان کے علاوہ 70 مندوبین شرکت کر رہے ہیں جس میں امریکا، روس، برطانیہ، یورپی یونین، ورلڈ بینک اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے وفود کے خصوصی نمائندے قابل ذکر ہیں۔

وہیں اس دوران بھارت نے بھی آج یعنی اتوار کو افغانستان میں انسانی بحران اور علاقائی روابط پر وسطی ایشیائی ممالک سے مذاکرات India-Central Asia Dialogue کیا ہے۔ جس میں ترکمانستان، قازقستان، تاجکستان، کرغزستان اور ازبکستان کے وزرائے خارجہ نے شرکت کی۔ تاہم ان ممالک کے وفود پاکستان میں ہونے والے اجلاس میں اپنے اپنے ممالک کی نمائندگی ضرور کر رہے ہیں۔

اس ایک روزہ بھارت-وسطی ایشیا ڈائیلاگ India-Central Asia Dialogue کی تیسری میٹنگ کی صدارت وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کیا، جس میں بھارت نے چابہار بندرگاہ کے استعمال میں وسط ایشیائی ممالک کی دلچسپی کا خیر مقدم کیا ہے۔

one-day India-Central Asia Dialogue was chaired by Foreign Minister SJ Shankar
یک روزہ بھارت-وسطی ایشیا ڈائیلاگ کی صدارت وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کی

نئی دہلی میں بھارت-وسطی ایشیا ڈائیلاگ India-Central Asia Dialogue in New Delhi کے بعد مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ بھارت نے اتوار کو چابہار بندرگاہ پر شاہد بہشتی ٹرمینل کی خدمات سے استفادہ کرنے میں وسطی ایشیائی ممالک کی دلچسپی کا خیرمقدم کیا ہے تاکہ بھارت اور اس سے باہر تجارت کو آسان بنایا جا سکے۔

بھارت اور وسطی ایشیا کے پانچ دیگر ممالک کے وزیر خارجہ نے بھارت اور وسطی ایشیائی ممالک کے درمیان رابطے کو بڑھانے کے لیے بین الاقوامی شمالی-جنوبی ٹرانسپورٹ کوریڈور کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی نقل و حمل اور ٹرانزٹ کوریڈور پر اشگابت معاہدے کے زیادہ سے زیادہ استعمال پر بھی زور دیا۔

انہوں نے زور دیا کہ رابطے کے اقدامات شفافیت، وسیع شراکت، مقامی ترجیحات، مالی استحکام اور تمام ممالک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے احترام کے اصولوں پر مبنی ہونے چاہیے۔

2018 میں، ایران اور بھارت نے جنوب مشرقی ایران میں چابہار بندرگاہ کی ترقی کے لیے 85 ملین امریکی ڈالر کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔یہ بندرگاہ خلیج عمان میں واقع ہے، جو بھارت اور افغانستان کے درمیان تجارت کے لیے ایک متبادل راستہ فراہم کرتی ہے۔

courtesy tweeter
بشکریہ ٹویٹر

چابہار بندرگاہ Chabahar Port ہندوستان، ایران اور افغانستان کے درمیان تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کا ایک اہم کنیکٹیویٹی منصوبہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

Imran Khan in OIC Summit: افغانستان پر او آئی سی کے اجلاس میں عمران خان نے فلسطین اور کشمیر کا بھی ذکر کیا

OIC Summit in Pakistan: رکن ممالک اور بین الاقوامی برادری سے افغانستان کو فوری انسانی امداد فراہم کرنے کی اپیل

وزراء نے چابہار بندرگاہ کو لیے بین الاقوامی شمالی-جنوبی ٹرانسپورٹ کوریڈور کے فریم ورک میں شامل کرنے کی تجویز کا خیرمقدم کیا اور وسطی اور جنوبی ایشیا میں علاقائی رابطوں کی ترقی اور مضبوطی سے متعلق امور پر تعاون میں دلچسپی کا اظہار کیا۔

انہوں نے اپنے ممالک کی ٹرانزٹ اور ٹرانسپورٹ کی صلاحیت کو مزید فروغ دینے، خطے کے لاجسٹک نیٹ ورک کو بہتر بنانے اور علاقائی اور بین الاقوامی ٹرانسپورٹ کوریڈور بنانے کے لیے مشترکہ اقدامات کو فروغ دینے کے لیے مصروفیت جاری رکھنے پر پر بھی اتفاق کیا۔

فریقین نے ہندوستان اور وسطی ایشیائی ممالک کے درمیان اشیا اور خدمات کی آزادانہ نقل و حرکت کے مسائل کو حل کرنے کے لیے مشترکہ ورکنگ گروپ (جس میں نجی شعبے کی شرکت بھی شامل ہے) کے قیام کے امکانات تلاش کرنے پر بھی اتفاق کیا۔

وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے اس ڈائیلاگ کی تیسری میٹنگ کی میزبانی کی جس کا مقصد رکن ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط بنانا تھا، خاص طور پر تجارت، رابطے اور ترقیاتی تعاون پر توجہ مرکوز کرنا تھا۔

سفارتی تعلقات کو اگلے درجے تک لے جانے کے لیے بھارت کی تیاری کا یقین دلاتے ہوئے، جے شنکر نے اپنے ابتدائی کلمات میں کہا کہ ہندوستان-وسطی ایشیا کے تعلقات Indo-Central Asian relations کو فور سی یعنی کامرس، کیپسٹی (صلاحیت میں اضافہ)، کنیکٹیویٹی اور کانٹیکٹ یعنی رابطوں پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔

پاکستان اتوار کو 57 رکنی اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے ایک خصوصی اجلاس کی میزبانی Pakistan Host OIC Summit کر رہا ہے جس میں افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال اور ابھرتے ہوئے انسانی اور اقتصادی بحران سے نکلنے کا راستہ تلاش کیا جا رہا ہے۔

اس اجلاس میں او آئی سی کے ارکان کے علاوہ 70 مندوبین شرکت کر رہے ہیں جس میں امریکا، روس، برطانیہ، یورپی یونین، ورلڈ بینک اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے وفود کے خصوصی نمائندے قابل ذکر ہیں۔

وہیں اس دوران بھارت نے بھی آج یعنی اتوار کو افغانستان میں انسانی بحران اور علاقائی روابط پر وسطی ایشیائی ممالک سے مذاکرات India-Central Asia Dialogue کیا ہے۔ جس میں ترکمانستان، قازقستان، تاجکستان، کرغزستان اور ازبکستان کے وزرائے خارجہ نے شرکت کی۔ تاہم ان ممالک کے وفود پاکستان میں ہونے والے اجلاس میں اپنے اپنے ممالک کی نمائندگی ضرور کر رہے ہیں۔

اس ایک روزہ بھارت-وسطی ایشیا ڈائیلاگ India-Central Asia Dialogue کی تیسری میٹنگ کی صدارت وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کیا، جس میں بھارت نے چابہار بندرگاہ کے استعمال میں وسط ایشیائی ممالک کی دلچسپی کا خیر مقدم کیا ہے۔

one-day India-Central Asia Dialogue was chaired by Foreign Minister SJ Shankar
یک روزہ بھارت-وسطی ایشیا ڈائیلاگ کی صدارت وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کی

نئی دہلی میں بھارت-وسطی ایشیا ڈائیلاگ India-Central Asia Dialogue in New Delhi کے بعد مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ بھارت نے اتوار کو چابہار بندرگاہ پر شاہد بہشتی ٹرمینل کی خدمات سے استفادہ کرنے میں وسطی ایشیائی ممالک کی دلچسپی کا خیرمقدم کیا ہے تاکہ بھارت اور اس سے باہر تجارت کو آسان بنایا جا سکے۔

بھارت اور وسطی ایشیا کے پانچ دیگر ممالک کے وزیر خارجہ نے بھارت اور وسطی ایشیائی ممالک کے درمیان رابطے کو بڑھانے کے لیے بین الاقوامی شمالی-جنوبی ٹرانسپورٹ کوریڈور کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی نقل و حمل اور ٹرانزٹ کوریڈور پر اشگابت معاہدے کے زیادہ سے زیادہ استعمال پر بھی زور دیا۔

انہوں نے زور دیا کہ رابطے کے اقدامات شفافیت، وسیع شراکت، مقامی ترجیحات، مالی استحکام اور تمام ممالک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے احترام کے اصولوں پر مبنی ہونے چاہیے۔

2018 میں، ایران اور بھارت نے جنوب مشرقی ایران میں چابہار بندرگاہ کی ترقی کے لیے 85 ملین امریکی ڈالر کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔یہ بندرگاہ خلیج عمان میں واقع ہے، جو بھارت اور افغانستان کے درمیان تجارت کے لیے ایک متبادل راستہ فراہم کرتی ہے۔

courtesy tweeter
بشکریہ ٹویٹر

چابہار بندرگاہ Chabahar Port ہندوستان، ایران اور افغانستان کے درمیان تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کا ایک اہم کنیکٹیویٹی منصوبہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

Imran Khan in OIC Summit: افغانستان پر او آئی سی کے اجلاس میں عمران خان نے فلسطین اور کشمیر کا بھی ذکر کیا

OIC Summit in Pakistan: رکن ممالک اور بین الاقوامی برادری سے افغانستان کو فوری انسانی امداد فراہم کرنے کی اپیل

وزراء نے چابہار بندرگاہ کو لیے بین الاقوامی شمالی-جنوبی ٹرانسپورٹ کوریڈور کے فریم ورک میں شامل کرنے کی تجویز کا خیرمقدم کیا اور وسطی اور جنوبی ایشیا میں علاقائی رابطوں کی ترقی اور مضبوطی سے متعلق امور پر تعاون میں دلچسپی کا اظہار کیا۔

انہوں نے اپنے ممالک کی ٹرانزٹ اور ٹرانسپورٹ کی صلاحیت کو مزید فروغ دینے، خطے کے لاجسٹک نیٹ ورک کو بہتر بنانے اور علاقائی اور بین الاقوامی ٹرانسپورٹ کوریڈور بنانے کے لیے مشترکہ اقدامات کو فروغ دینے کے لیے مصروفیت جاری رکھنے پر پر بھی اتفاق کیا۔

فریقین نے ہندوستان اور وسطی ایشیائی ممالک کے درمیان اشیا اور خدمات کی آزادانہ نقل و حرکت کے مسائل کو حل کرنے کے لیے مشترکہ ورکنگ گروپ (جس میں نجی شعبے کی شرکت بھی شامل ہے) کے قیام کے امکانات تلاش کرنے پر بھی اتفاق کیا۔

وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے اس ڈائیلاگ کی تیسری میٹنگ کی میزبانی کی جس کا مقصد رکن ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط بنانا تھا، خاص طور پر تجارت، رابطے اور ترقیاتی تعاون پر توجہ مرکوز کرنا تھا۔

سفارتی تعلقات کو اگلے درجے تک لے جانے کے لیے بھارت کی تیاری کا یقین دلاتے ہوئے، جے شنکر نے اپنے ابتدائی کلمات میں کہا کہ ہندوستان-وسطی ایشیا کے تعلقات Indo-Central Asian relations کو فور سی یعنی کامرس، کیپسٹی (صلاحیت میں اضافہ)، کنیکٹیویٹی اور کانٹیکٹ یعنی رابطوں پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.