کرناٹک میں حجاب کا تنازع Karnataka Hijab Row اُڈوپی کے ایک سرکاری کالج سے شروع ہوا جہاں مسلم لڑکیوں کو حجاب پہننے سے روکا گیا۔ اسکول انتظامیہ نے اسے یونیفارم کوڈ کے خلاف قرار دیا تھا۔ اس کے بعد یہ تنازع دوسرے شہروں میں بھی پھیل گیا۔ مسلم لڑکیاں اس کی مخالفت کر رہی ہیں۔
اب اس معاملے میں اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی کا ردعمل سامنے آیا ہے۔
بھارت میں جاری حجاب تنازع میں اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی (آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن) نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔
-
The General Secretariat of the Organization of Islamic Cooperation (#OIC) expresses deep concern over recent public calls for #genocide of #Muslims by the ‘#Hindutva’ proponents in #Haridwar in the State of #Uttarakhand… pic.twitter.com/9Qh7VVe9dl
— OIC (@OIC_OCI) February 14, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">The General Secretariat of the Organization of Islamic Cooperation (#OIC) expresses deep concern over recent public calls for #genocide of #Muslims by the ‘#Hindutva’ proponents in #Haridwar in the State of #Uttarakhand… pic.twitter.com/9Qh7VVe9dl
— OIC (@OIC_OCI) February 14, 2022The General Secretariat of the Organization of Islamic Cooperation (#OIC) expresses deep concern over recent public calls for #genocide of #Muslims by the ‘#Hindutva’ proponents in #Haridwar in the State of #Uttarakhand… pic.twitter.com/9Qh7VVe9dl
— OIC (@OIC_OCI) February 14, 2022
او آئی سی کے جنرل سکریٹری حسین ابراہیم طاہر نے اقوام متحدہ سے ان معاملات کے حوالے سے ضروری اقدامات کرنے کی اپیل کی ہے۔
اپنے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر 'آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن (اسلامی تعاون تنظیم) کے جنرل سکریٹری نے ہریدوار، اتراکھنڈ میں 'ہندوتوا' کے حامیوں کی جانب سے مسلمانوں کی نسل کشی، سوشل میڈیا سائٹس پر مسلم خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات اور کرناٹک میں مسلم لڑکیوں کے حجاب پہننے پر پابندی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔