عمران خان بھارتی حکومت کے ساتھ بات چیت کے کسی امکان کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بھارت کے ساتھ اس وقت تک کوئی بات چیت ممکن نہیں جب تک کہ وہ جموں و کشمیر کی خود مختار حیثیت کو بحال نہ کرے جو اگست 2019 کو ختم کردی گئی تھی۔
جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کرنے کے بارے میں بھارتی حکومت نے عالمی برادری سے کہا تھا کہ جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کی منسوخی ان کا داخلہ معاملہ ہے اس لیے اس میں وہ کسی بھی دوسرے ملک کی مداخلت نہیں چاہتی۔
اسلام آباد میں ڈیجیٹل میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کے دوران بھارت سے کسی بھی طرح کے مذاکرے یا بات چیت کے امکان کو عمران خان نے سِرے سے خارج کرتے ہوئے یہ بات بتائی۔
واضح رہے کہ بھارتی حکومت نے 5 اگست سنہ 2019 لو جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کو منسوخ کر کے اس کی خصوصی حیثیت ختم کر دی تھی اور اسے دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کر دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ڈبلیو ایچ او نے جموں کشمیر اور لداخ کو نقشے میں الگ رنگ سے نشان زد کیا
جموں و کشمیر کو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کے بعد پاکستان کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا تھا جو مسئلہ کشمیر پر بھارت کے خلاف بین الاقوامی سطح پر حمایت حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
بھارت نے عالمی برادری کو واضح طور پر بتایا ہے کہ آرٹیکل 370 کو ختم کرنا اس کا داخلی معاملہ ہے۔ اس نے پاکستان کو حقیقت کو قبول کرنے اور بھارت مخالف تمام پروپیگنڈوں کو روکنے کا مشورہ بھی دیا۔