حکومت پاکستان نے اعلان کیا ہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کا پاسپورٹ موجودہ معیاد پوری ہونے پر ڈیڑھ ماہ بعد 16 فروری کو منسوخ کر دیا جائے گا جب کہ اس کی تجدید نا کرنے کا بھی عندیہ دیا گیا ہے۔
تین بار کے سابق وزیر اعظم، جنھیں بدعنوانی کے دو مقدمات میں سزا سنائی گئی تھی، کو رواں ماہ کے شروع میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کو متعدد انتباہات کے باوجود پیش ہونے میں ناکام ہونے پر مجرم قرار دے دیا تھا۔
پاکستان حکومت نے کہا ہے کہ وہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کا پاسپورٹ 16 فروری کو منسوخ کر دیں گے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر 70 سالہ نواز شریف گذشتہ برس نومبر سے لندن میں مقیم ہیں جب لاہور ہائی کورٹ نے علاج کے لیے چار ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھی۔ وہ پاکستان سے چلے گئے لیکن ابھی تک واپس لوٹ کر نہیں آئے۔
پاکستان کے وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے ایک سوال کے جواب میں صحافیوں کو بتایا کہ 'ہم 16 فروری کو نواز شریف کا پاسپورٹ منسوخ کر دیں گے'۔
تاہم انہوں نے مزید کوئی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
خیال رہے کہ پاکستان کا اس وقت برطانیہ کے ساتھ حوالگی کا کوئی معاہدہ نہیں ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے اکتوبر میں کہا تھا کہ اگر ضرورت پڑی تو اپنے برطانوی ہم منصب بورس جانسن سے شریف کی جلاوطنی پر بات چیت کریں گے۔
شریف نے سنہ 2017 میں پاکستان کے وزیر اعظم کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا جب سپریم کورٹ نے انہیں عوامی عہدے پر فائز کرنے سے نااہل قرار دیا تھا اور فیصلہ دیا تھا کہ پاناما پیپرز اسکینڈل معاملے پر نواز شریف اور ان کے بچوں کے خلاف مقدمات درج کیے جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: کابل میں دھماکہ، ایک ہلاک، دو زخمی
وہیں دوسری طرف پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مرکزی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ 22 کروڑ عوام کی حمایت ہی نواز شریف کا پاسپورٹ ہے۔
سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا کہ پی ڈی ایم اجلاس میں جو بھی فیصلہ ہوگا وہ ہمارا فیصلہ ہوگا۔
حکومت کی جانب سے یہ فیصلہ سامنے آیا ہے کہ نواز شریف کا پاسپورٹ 16 فروری کو منسوخ کر دیا جائے گا۔