اسرائیل میں کورونا وائرس کی لہر کے بعد یہاں ملک گیر سطح پر لاک ڈاون کا نفاذ کیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب ملک کی حکومت عوامی مظاہروں اور مخالفت سے دوچار ہے۔
تین ہفتے کے اس لاک ڈاون کا اۤغاز کر دیا گیا ہے۔ اس دوران بیشتر تجارتی سرگرمیاں بند کر دی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ عوامی اجتماعات اور نقل و حمل کو محدود کر دیا گیا ہے۔
رواں ماہ کی 27 اور 28 تاریخ کو یہودیوں کے اعلی تہوار یوم کِپُر پر بھی اس کا اثر پڑے گا، کیوںکہ اس موقع پر لوگ بڑی تعداد میں یکجا ہو کر عبادت کرتے ہیں۔
سرکاری اعدادوشمار کے مطابق فی الحال اسرائیل میں 46،000 سے زائد کورونا کے فعال کیسز ہیں۔ ان میں سے 577 افراد کی حالت تشویشناک ہے۔
اس لاک ڈاون کے مطابق تمام تجارتی مراکز بند رہیں گے اور لوگوں کو اپنے گھروں کے ایک کلومیٹر کے احاطے کے اندر ہی رہنا ہو گا۔ البتہ ضروری اشیا کی خریداری کے لیے باہر نکلنے کی اجازت ہو گی۔