ETV Bharat / international

Aung San Suu Kyi Sentenced in Prison: میانمار کی معزول رہنما آنگ سان سوچی کو چار سال قید کی سزا

میانمار کی ایک خصوصی عدالت نے معزول سویلین رہنما آنگ سان سوچی Myanmar's ousted leader Aung San Suu Kyi کو فوج کے خلاف عوام کو اکسانے اور کوویڈ قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر چار سال قید کی سزا سنائی ہے۔ لیکن عدالت نے یہ واضح نہیں کیا ہے کہ آیا سوچی کو جیل بھیجا جائے گا یا نظر بند رکھا جائے گا۔

Myanmar's ousted leader Aung San Suu Kyi
میانمار کی معزول رہنما آنگ سان سوچی
author img

By

Published : Dec 6, 2021, 4:34 PM IST

میانمار کے دارالحکومت میں ایک خصوصی عدالت نے پیر کے روز ملک کی معزول رہنما آنگ سان سوچی Aung San Suu Kyi کو فوج کے خلاف لوگوں کو اکسانے اور کورونا وائرس کی پابندیوں کی خلاف ورزی کا قصوروار ٹھہراتے ہوئے چار سال قید کی سزا سنائی ہے۔

خصوصی عدالت میں جاری سماعت کے دوران میڈیا کو اجازت نہیں دی گئی تھی اور سوچی کے وکلا کو میڈیا کے ساتھ بات کرنے سے منع کیا گیا ہے۔

76 سالہ رہنما آنگ سان سوچی کو 1 فروری 2021 کو فوج کے اقتدار پر قبضے کے بعد سے حراست میں رکھا گیا ہے اور ان پر متعدد الزامات عائد کی گئے ہیں، جن میں سے معزول رہنما کو پہلی بار کسی مقدمے میں جیل کی سزا سنائی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق ایک قانونی افسر نےکہا کہ عدالت نے پیر کو یہ واضح نہیں کیا کہ آیا سوچی کو جیل بھیجا جائے گا یا نظر بند رکھا جائے گا۔

سوچی کو تقریباً ایک درجن الزامات کا سامنا ہے جن میں عوام کو اکسانا، کوویڈ 19 پروٹوکول کی خلاف ورزی اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی شامل ہے، جبکہ سوچی نے ان تمام الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔

میانمار کی معزول رہنما آنگ سان سوچی Myanmar's ousted leader Aung San Suu Kyi اگر مذکورہ تمام معاملات میں قصوروار پائی جاتی ہے تو اسے 100 سال سے زیادہ قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

واضح رہے کہ گزشتہ سال نومبر میں ہونے والے میانمار کے عام انتخابات میں سوچی کی جماعت نے یکطرفہ کامیابی حاصل کی تھی، جب کہ فوج سے منسلک جماعت کو کئی نشستوں پر شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس کے بعد فوج نے ووٹنگ میں دھاندلی کا الزام لگا کر آنگ سانگ سوچی کو اقتدار سے معزول کر دیا تھا۔

جس کے بعد سے ہی میانمار میں فوجی حکمرانی کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سیکورٹی فورسز کی کارروائی میں اب تک تقریباً 1300 شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ور 10 ہزار سے زائد کو گرفتار کیا گیا ہے

ذرائع کے مطابق سوچی کے خلاف مقدمات کا مقصد بڑے پیمانے پر ان کو بدنام کرنے اور انہیں اگلے الیکشن لڑنے سے روکنے کی سازش کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ ملک کا آئین کسی بھی شخص کو جیل کی سزا کے بعد اعلیٰ عہدے پر فائز ہونے یا ایم پی-ایم ایل اے بننے سے منع کرتا ہے۔

آنگ سان سوچی Aung San Suu Kyi کے دورِ حکومت میں سال 2016 اور 2017 کے درمیان روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام بھی کیا گیا جس پر دنیا بھر کی جانب سے میانمار حکومت پر شدید تنقید بھی کی گئی تھی اور سوچی سے امن کا نوبل انعام بھی واپس لے لیا گیا تھا۔

میانمار کے دارالحکومت میں ایک خصوصی عدالت نے پیر کے روز ملک کی معزول رہنما آنگ سان سوچی Aung San Suu Kyi کو فوج کے خلاف لوگوں کو اکسانے اور کورونا وائرس کی پابندیوں کی خلاف ورزی کا قصوروار ٹھہراتے ہوئے چار سال قید کی سزا سنائی ہے۔

خصوصی عدالت میں جاری سماعت کے دوران میڈیا کو اجازت نہیں دی گئی تھی اور سوچی کے وکلا کو میڈیا کے ساتھ بات کرنے سے منع کیا گیا ہے۔

76 سالہ رہنما آنگ سان سوچی کو 1 فروری 2021 کو فوج کے اقتدار پر قبضے کے بعد سے حراست میں رکھا گیا ہے اور ان پر متعدد الزامات عائد کی گئے ہیں، جن میں سے معزول رہنما کو پہلی بار کسی مقدمے میں جیل کی سزا سنائی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق ایک قانونی افسر نےکہا کہ عدالت نے پیر کو یہ واضح نہیں کیا کہ آیا سوچی کو جیل بھیجا جائے گا یا نظر بند رکھا جائے گا۔

سوچی کو تقریباً ایک درجن الزامات کا سامنا ہے جن میں عوام کو اکسانا، کوویڈ 19 پروٹوکول کی خلاف ورزی اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی شامل ہے، جبکہ سوچی نے ان تمام الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔

میانمار کی معزول رہنما آنگ سان سوچی Myanmar's ousted leader Aung San Suu Kyi اگر مذکورہ تمام معاملات میں قصوروار پائی جاتی ہے تو اسے 100 سال سے زیادہ قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

واضح رہے کہ گزشتہ سال نومبر میں ہونے والے میانمار کے عام انتخابات میں سوچی کی جماعت نے یکطرفہ کامیابی حاصل کی تھی، جب کہ فوج سے منسلک جماعت کو کئی نشستوں پر شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس کے بعد فوج نے ووٹنگ میں دھاندلی کا الزام لگا کر آنگ سانگ سوچی کو اقتدار سے معزول کر دیا تھا۔

جس کے بعد سے ہی میانمار میں فوجی حکمرانی کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سیکورٹی فورسز کی کارروائی میں اب تک تقریباً 1300 شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ور 10 ہزار سے زائد کو گرفتار کیا گیا ہے

ذرائع کے مطابق سوچی کے خلاف مقدمات کا مقصد بڑے پیمانے پر ان کو بدنام کرنے اور انہیں اگلے الیکشن لڑنے سے روکنے کی سازش کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ ملک کا آئین کسی بھی شخص کو جیل کی سزا کے بعد اعلیٰ عہدے پر فائز ہونے یا ایم پی-ایم ایل اے بننے سے منع کرتا ہے۔

آنگ سان سوچی Aung San Suu Kyi کے دورِ حکومت میں سال 2016 اور 2017 کے درمیان روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام بھی کیا گیا جس پر دنیا بھر کی جانب سے میانمار حکومت پر شدید تنقید بھی کی گئی تھی اور سوچی سے امن کا نوبل انعام بھی واپس لے لیا گیا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.