ETV Bharat / international

میانمار کی فوجی حکومت انسانیت کے خلاف سنگین جرائم کی مرتکب: اقوام متحدہ

میانمار میں سنگین جرائم کی تحقیقات کررہے اقوام متحدہ کے ادارے کے سربراہ نکولس کومجیان کا خیال ہے کہ میانمار میں فوجی بغاوت کے بعد سے انسانیت کے خلاف بڑے پیمانے پر جرائم اور شہریوں پر منصوبہ بند حملے ہو رہے ہیں۔

myanmar military coup serious crimes against humanity committed says un investigator
میانمارکی فوجی حکومت انسانیت کے خلاف سنگین جرائم کی مرتکب: اقوام متحدہ
author img

By

Published : Nov 6, 2021, 10:19 PM IST

میانمار میں سنگین ترین جرائم کی تحقیقات کررہے اقوام متحدہ کے ادارے کے سربراہ نکولس کومجیان نے جمعہ کے روز کہا کہ یکم فروری کی فوجی بغاوت کے بعد سے اکٹھے کیے گئے ابتدائی شواہد سے یہ ظاہر ہو رہا ہے کہ انسانیت کے خلاف بڑے پیمانے پر جرائم کا ارتکاب اور شہریوں پر حملہ منصوبہ بندی کے تحت کی گئی ہے۔

میانمار کے آزاد تفتیشی آپریٹس کے سربراہ نکولس کومجیان نے اقوام متحدہ کے نامہ نگاروں کو بتایا کہ فوجی قبضے کے بعد سے اب تک 200,000 سے زیادہ معلومات موصول ہوئی ہیں اور 15 لاکھ سے زیادہ شواہد اکٹھے کیے گئے ہیں جن کا تجزیہ کیا جا رہا ہے تاکہ میانمار میں سنگین بین الاقوامی جرائم کے ذمہ داروں کو ایک دن انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ تفتیش کاروں نے تشدد کے طریقہ کار کو دیکھا ہے۔ فوجی قبضے سے تشدد میں اضافہ ہوا اور مظاہرین کو دبانے کے لیے مزید پرتشدد طریقے استعمال کیے گئے۔

کومجیان نے کہا، یہ ایک ہی وقت میں مختلف جگہوں پر ہو رہا تھا، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ نتیجہ اخذ کرنا منطقی ہوگا کہ یہ مرکزی پالیسی کے تحت کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا، "ہم نے مشاہدہ کیا ہے کہ مخصوص گروہوں کو نشانہ بنایا گیا، خاص طور پر گرفتاری اور حراست کے لیے جو طریقہ اختیار کیا گیا وہ قانون کے مطابق نہیں کیا گیا،" جس میں بظاہر صحافی، طبی کارکن اور سیاسی مخالفین کو نشانہ بنایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں

میانمار پانچ دہائیوں تک سخت فوجی حکمرانی میں رہا جس کی وجہ سے وہ بین الاقوامی سطح پر تنہا اور پابندی کا شکار رہا ہے۔

2015 کے انتخابات میں نوبل امن انعام یافتہ آنگ سان سوچی نے قیادت سنبھالی،جس کے بعد سے عالمی برادری نے زیادہ تر پابندیاں منسوخ کرکے ملک میں سرمایہ کاری کی۔

لیکن گزشتہ سال نومبر کے انتخابات کے بعد 1 فروری کو فوجی بغاوت نے سوچی کی نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی پارٹی کو برطرف کر دیا۔

اقوام متحدہ کے تفتیش کار نے کہا کہ میانمار میں فوج کے قبضے کے بعد سے بدامنی پھیل گئی ہے اور ملک کے کئی حصوں میں حکمران جرنیلوں کے خلاف پرامن مظاہروں میں جان لیوا طاقت کا استعمال کیا گیا۔

اقوام متحدہ کی اس تحقیقاتی باڈی کا قیام ستمبر 2018 میں جنیوا میں قائم انسانی حقوق کی کونسل نے میانمار میں ہونے والے سنگین ترین بین الاقوامی جرائم اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کے شواہد کو اکٹھا کرنے، محفوظ کرنے اور ان کا تجزیہ کرنے کے ارادے سے قائم کی تھی۔

میانمار میں سنگین ترین جرائم کی تحقیقات کررہے اقوام متحدہ کے ادارے کے سربراہ نکولس کومجیان نے جمعہ کے روز کہا کہ یکم فروری کی فوجی بغاوت کے بعد سے اکٹھے کیے گئے ابتدائی شواہد سے یہ ظاہر ہو رہا ہے کہ انسانیت کے خلاف بڑے پیمانے پر جرائم کا ارتکاب اور شہریوں پر حملہ منصوبہ بندی کے تحت کی گئی ہے۔

میانمار کے آزاد تفتیشی آپریٹس کے سربراہ نکولس کومجیان نے اقوام متحدہ کے نامہ نگاروں کو بتایا کہ فوجی قبضے کے بعد سے اب تک 200,000 سے زیادہ معلومات موصول ہوئی ہیں اور 15 لاکھ سے زیادہ شواہد اکٹھے کیے گئے ہیں جن کا تجزیہ کیا جا رہا ہے تاکہ میانمار میں سنگین بین الاقوامی جرائم کے ذمہ داروں کو ایک دن انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ تفتیش کاروں نے تشدد کے طریقہ کار کو دیکھا ہے۔ فوجی قبضے سے تشدد میں اضافہ ہوا اور مظاہرین کو دبانے کے لیے مزید پرتشدد طریقے استعمال کیے گئے۔

کومجیان نے کہا، یہ ایک ہی وقت میں مختلف جگہوں پر ہو رہا تھا، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ نتیجہ اخذ کرنا منطقی ہوگا کہ یہ مرکزی پالیسی کے تحت کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا، "ہم نے مشاہدہ کیا ہے کہ مخصوص گروہوں کو نشانہ بنایا گیا، خاص طور پر گرفتاری اور حراست کے لیے جو طریقہ اختیار کیا گیا وہ قانون کے مطابق نہیں کیا گیا،" جس میں بظاہر صحافی، طبی کارکن اور سیاسی مخالفین کو نشانہ بنایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں

میانمار پانچ دہائیوں تک سخت فوجی حکمرانی میں رہا جس کی وجہ سے وہ بین الاقوامی سطح پر تنہا اور پابندی کا شکار رہا ہے۔

2015 کے انتخابات میں نوبل امن انعام یافتہ آنگ سان سوچی نے قیادت سنبھالی،جس کے بعد سے عالمی برادری نے زیادہ تر پابندیاں منسوخ کرکے ملک میں سرمایہ کاری کی۔

لیکن گزشتہ سال نومبر کے انتخابات کے بعد 1 فروری کو فوجی بغاوت نے سوچی کی نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی پارٹی کو برطرف کر دیا۔

اقوام متحدہ کے تفتیش کار نے کہا کہ میانمار میں فوج کے قبضے کے بعد سے بدامنی پھیل گئی ہے اور ملک کے کئی حصوں میں حکمران جرنیلوں کے خلاف پرامن مظاہروں میں جان لیوا طاقت کا استعمال کیا گیا۔

اقوام متحدہ کی اس تحقیقاتی باڈی کا قیام ستمبر 2018 میں جنیوا میں قائم انسانی حقوق کی کونسل نے میانمار میں ہونے والے سنگین ترین بین الاقوامی جرائم اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کے شواہد کو اکٹھا کرنے، محفوظ کرنے اور ان کا تجزیہ کرنے کے ارادے سے قائم کی تھی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.