میانمار میں فوج کے ذریعہ تختہ پلٹ کے خلاف ملک میں ہورہے مظاہروں کے دوران 44 دنوں میں مظاہروں کے خلاف ہونے والی کاراوئیوں میں 230 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
میانمار میں پولیٹیکل قیدی امدادی ایسوسی ایشن کے شہری حقوق کے گروپ نے جمعہ کے روز فیس بک پر لکھا کہ "یکم فروری سے ملک بھر میں ہونے والے مظاہروں پر کارروائی میں 234 افراد کی ہلاکت ہو چکی ہیں۔"
اس سے ایک دن پہلے حقوق گروپ نے یہ تعداد 224 بتائی تھی۔ گروپ نے بتایا کہ یہ اس کے پاس ریکارڈ شدہ ہلاکتوں کی تعداد ہے۔ انہوں نے کہا کہ حقیقت میں یہ تعداد اور بھی زیادہ ہوسکتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس عرصے کے دوران 2،330 افراد کو گرفتار کیا گیا۔
دوسری جانب امریکی ایوان میں سکیورٹی فورسز کے ذریعہ کی گئی کاروائی کی مزمت کی گئی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ ایوان نے کہا کہ سکیورٹی فورسز کے ذریعہ حراست میں لئے گئے تمام مظاہرین کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔
یکم فروری کو آنگ سان سوچی کی منتخب حکومت کو اقتدار سے ہٹانے کے بعد ہوئے مظاہرے میں اب تک ہلاکتوں کی تصدیق 200 سے تجاوز کر گئی ہے۔
اس دوران بڑی تعداد میں مظاہرین کی لاشوں کو سکیورٹی فورسز نے اپنے قبضے میں بھی لے لیا ہے جس سے اس کا مکمل اندازہ لگانا مشکل ہے۔
ساتھ ہی پریس کو بھی پوری خبر موصول نہیں ہو پارہی ہے کیونکہ ملک میں فوجی حکومت کے دوران میڈیا پر بھی کئی پابندیاں اور سختیاں عائد کی گئی ہیں۔