شام میں برسوں سے جاری خانہ جنگی کو ختم کرنے اور ملک میں امن و استحکام کی کوشش کے طور پر مشرق وسطی میں کوشش کی پہل کی جا رہی ہے۔ اسی ضمن میں مصر، اردن، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے سفارتکاروں نے شام کے بحران کے حل کے لیے اجلاس طلب کیا ہے۔
مصری وزارت خارجہ کے ترجمان احمد حفیظ نے بتایا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2254 کے مطابق ان ممالک کے سفارتکاروں نے یہ اجلاس طلب کیا ہے۔
اس اجلاس میں شام کی عرب شناخت کے تحفظ کے پیش نظر مشترکہ کوششوں کو فروغ دینے کے تناظر میں بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ حالانکہ اس سے قبل بھی یہ کوشش ہوئی تھی، لیکن اب تک اس کا کوئی نتیجہ سامنے نہیں آ سکا۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ حالات بہت پیچیدہ ہیں، اس لیے بحران کے حل کی کوشش کے طور پر متعدد مراحل سے گذرنا پڑے گا۔
سنہ 2011 سے ہی شام میں مسلسل خانہ جنگی کی صورتحال بنی ہوئی ہے۔ یہاں کی مرکزی حکومت کے خلاف متعدد فورسز بر سر پیکار ہیں۔ کرد ملیشیا اپنے خطے کے لیے لڑ رہے ہیں۔ فری سیرین آرمی کا مقصد الگ ہے۔ النصرہ فرنٹ کی الگ کوشش ہے۔ اس میں ترکی، روس اور امریکہ بھی شریک جنگ ہے۔ ایسے میں شام میں امن کی کوششیں کافی مشکل نظر آ رہی ہیں۔
تاہم 'عرب اسپرنگ' کی تحریک کے بعد سے مسلسل جد و جہد کرنے والا ملک شام اب امن و استحکام کے لیے پُر امید ہے اور اگر یہ کوشش کامیاب رہی تو یقینا ایک سخت ترین دور کا خاتمہ ہو گا۔