جموں و کشمیر کی آزادی کے لیے جدوجہد کرنے والی تنظیم 'جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ' گروپ سے وابستہ ہزاروں افراد نے پاکستان کے زیرانتظام کشمیر سے لائن آف کنٹرول تک مارچ کا آغاز کیا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ایل او سی کے دونوں اطراف میں جے کے ایل ایف کے حامی موجود ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق تقریبا 5 ہزار بھارتی زیر انتظام کشمیر کے نوجوانوں کے تعاون سے پاکستانی زیر انتظام کشمیری مظاہرین مظفرآباد سے بھارتی شہر سرینگر کوچ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ 'وہ اپنے ملک کی آزادی کے لیے جد و جہد کر رہے ہیں، کیوں کہ بھارت نے کشمیر پر قبضہ کر رکھا ہے'۔
اس موقع پر پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے مظاہرین کو ایل او سی عبور کرنے کے خلاف متنبہ کیا ہے۔
انہوں نے اپنے ٹویٹ پیغام میں لکھا ہے کہ 'وہ کشمیریوں کے غصے کو سمجھ سکتے ہیں، تاہم لائن آف کنٹرول کے عبور کرنے سے بھارت میں کشمیریوں کے معاملات خراب ہو سکتے ہیں'۔
خیال رہے کہ جموں و کشمیر میں گذشتہ 5 اگست سے دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد سے ہی بندشیں عائد ہیں۔ بھارت اور پاکستان کے درمیان جموں و کشمیر کا خطہ متنازع رہا ہے۔ دونوں ممالک اس خطے پر اپنے حقوق کی بات کرتے رہے ہیں۔ اس سلسلے میں پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھی آواز اٹھائی تھی۔
تاہم گذشتہ دو مہینوں سے علاقے کے حالات اپنے معمول پر نہیں ہیں۔ متعدد جگہوں پر کرفیو جیسے حالات ہیں۔ سیاسی رہنماؤں کو قید کر دیا گیا ہے۔ انٹرنیٹ اور فون خدمات کو بھی بدستور معطل رکھا گیا ہے۔