ملیشیا میں کورونا وائرس کے معاملات میں مسلسل اضافے کے باعث ملک میں نافذ لاک ڈاؤن میں ایک ماہ کی توسیع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وزیر اعظم محی الدین یاسین نے اتوار کے روز کہا کہ جب تک روزانہ نئے کیسز 4،000 سے کم نہیں ہوجاتے، ویکسینیشن کی شرح 10 فیصد تک نہیں پہنچتی اور اسپتالوں میں آئی سی یو کے مطالبے کو پورا نہیں کر لیا جاتا، تب تک لاک ڈاؤن میں نرمی نہیں برتی جائے گی۔
نیشنل برناما نیوز ایجنسی نے محی الدین کے حوالے سے بتایا ہے کہ انہیں امید ہے کہ جولائی کے وسط تک حکومت ایسا کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔
یونیورسٹی کی طالبہ فرح نتاسیا کا کہنا ہے کہ "میں لاک ڈاؤن سے اتفاق کرتی ہوں کیوں کہ وزیر اعظم نے کہا کہ جب تک کیسز چار ہزار سے کم نہیں ہو جاتے، لاک ڈاؤن ختم نہیں ہوگا۔ اس سے لوگوں کو اس مقصد کے حصول کے لئے زیادہ محنت کرنے کی ترغیب ملے گی، جیسے گھر میں رہنا اور اس کے علاوہ دوسرے احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا۔ میں جانتی ہوں کہ لاک ڈاؤن کے باعث بہت سارے لوگ کچھ بھی آمدنی حاصل نہیں کرسکتے ہیں، لیکن میرے خیال میں کیسز میں کمی کرنے کے لئے اس کے علاوہ کوئی دوسرا متبادل نہیں ہے۔''
ملک میں لاک ڈاؤن پیر کو ختم ہونے والا تھا۔ فی الحال ملیشیا میں روزانہ 5 ہزار سے زائد نئے کیسز درج ہو رہے ہیں۔ وزارت صحت نے بتایا کہ اتوارا کے روز ملک میں 5586 نئے معاملے درج ہونے کے بعد مجموعی تعداد 7 لاکھ 34 ہزار 48 پہنچ گئی ہے۔ اس دوران تقریباً پانچ ہزار وائرس سے متاثر افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
ملیشیا کے 33 ملین افراد میں سے محض 6 فیصد افراد کو مکمل طور پر ویکسین لگائی گئی ہے حالانکہ حکومت نے ٹیکے لگانے کی مہم میں تیز رفتاری لائی ہے۔
ملیشیا میں روزانہ 9 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہونے کے باعث یکم جون سے ملک میں زیادہ تر معاشی اور معاشرتی سرگرمیوں پر پابندی لگا دی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ملیشیا میں 2 ہزار سے زائد اسکولز کھول دیے گئے
مقامی باشندہ اور پیشے سے گرافک ڈیزائنر خیرالزمان یوسف کا کہنا ہے کہ "یقینا لاک ڈاؤن کا اثر پڑتا ہے۔ ہم تمام لوگوں کا کنبہ ہے۔ ہمارے کنبے بڑے بھی ہیں۔ اس کے علاوہ ہم لوگوں کو ماہانہ طور پر بہت کچھ پورا کرنا پڑتا ہے، جیسا کے دوسرے لوگوں کو کرنا پڑتا ہے۔ اگر لاک ڈاؤن حکومت کے مالی امداد کے بغیر بڑھایا جاتا ہے تو اس کا اثر ہمارے اوپر بہت زیادہ ہوگا۔''
ایک سال کے دوران یہ ملک بھر میں دوسری بار نافذ لاک ڈاؤن ہے، جس سے اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ملک کو معاشی طور پر اس سے بڑا خسارہ ہوگا۔
عالمی بینک نے رواں سال ملیشیا کے لئے اپنی شرح نمو 6 فیصد کے تخمینے سے کم کرکے 4.5 فیصد کردیا ہے۔