ETV Bharat / international

اسرائیل اور فلسطین کے مابین قدیم امن ڈیل کے مضمرات کیا ہیں؟

author img

By

Published : Jan 30, 2020, 3:41 PM IST

Updated : Feb 28, 2020, 1:15 PM IST

آخر کار سنہ 2020 میں ایک بار پھر امن کی کوشش کی گئی ہے۔ اس بار امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس کو آگے بڑھایا ہے، لیکن فلسطینیوں کو ٹرمپ کی یہ امن ڈیل بالکل پسند نہیں ہے۔

اسرائیل اور فلسطین کے مابین قدیم امن ڈیل پر ایک جھلک
اسرائیل اور فلسطین کے مابین قدیم امن ڈیل پر ایک جھلک

دو عشروں سے زائد ایام میں اسرائیل اور فلسطین کے مابین امن معاہدوں کی تمام تر کوششوں کے باوجود اب تک حالات پُر امن نہیں ہو سکے ہیں۔

سنہ 1993 میں امریکی صدر بل کلنٹن کی سرپرستی میں اسرائیلی وزیراعظم اسحاق رابین اور فلسطینی رہنما یاسر عرفات کے درمیان فلسطین اور اسرائیل میں امن قائم کرنے کی کوشش کی گئی تھی، جس کا نام 'اوسلو اکارڈ' رکھا گیا تھا۔

سنہ 1993 میں اوسلو اکارڈ کے دوران دائیں سے یاسر عرافات درمیان میں کلنٹن اور بائیں سے اسحاق رابین
سنہ 1993 میں اوسلو اکارڈ کے دوران دائیں سے یاسر عرافات درمیان میں کلنٹن اور بائیں سے اسحاق رابین

اس معاہدے کا مقصد ویسٹ بینک اور غزہ پٹی کے علاقوں کو بنیاد بنا کر فلسطینی ریاست کا قیام تھا۔

تاہم تمام تر کوششوں کے باوجود آخر کار سنہ 2000 میں امریکہ، اسرائیل اور یاسر عرفات کی تنظیم 'پی ایل او' نے مشترکہ طور پر اوسلو اکارڈ کے ناکام ہونے کا اعلان کر دیا۔

فلسطینی رہنما یاسر عرفات
فلسطینی رہنما یاسر عرفات

مزید پڑھیں: خصوصی رپورٹ: فلسطین اور اسرائیل کی پوری کہانی

اس اعلان کے بعد ہی فلسطین کے کالجز اور یونیورسٹیز کے طلباء نے ایک بارہ پھر 'انتفادہ' کی شروعات کی۔

اس مہم کے تحت طلبا نے تقریبا ساڑھے چار برس تک تشدد اور پتھر بازی کے سہارے اسرائیل پر دباو بنانے کی کوشش کی، تاکہ اسرائیل، فلسطین کو ایک ریاست کے طور پر قبول کرے، لیکن یہ کوشش بھی ناکام رہی، اور اس کوشش کے نتیجے میں بیشمار فلسطینی نوجوان اسرائیلی فوج کے ہاتھوں ہلاک ہوئے۔

آخر کار سنہ 2020 میں ایک بار پھر امن کی کوشش کی گئی ہے۔ اس بار امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس کو آگے بڑھایا ہے، لیکن فلسطینیوں کو ٹرمپ کی یہ امن ڈیل بالکل پسند نہیں ہے۔

اس معاہدے کے آنے کے بعد سے ہی فلسطین میں زبردست مخالفت ہو رہی ہے۔ ہر چہار جانب ہنگامہ بپا ہے، لیکن ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو اس کو امن کی ڈیل اور اہم ڈیل قرار دے رہے ہیں۔

اب دیکھنے والی بات ہو گی کہ اس امن ڈیل سے کیا نتیجہ نکل سکتا ہے۔ اور اس سے کچھ امن بحال ہو سکے گا یا نہیں۔

دو عشروں سے زائد ایام میں اسرائیل اور فلسطین کے مابین امن معاہدوں کی تمام تر کوششوں کے باوجود اب تک حالات پُر امن نہیں ہو سکے ہیں۔

سنہ 1993 میں امریکی صدر بل کلنٹن کی سرپرستی میں اسرائیلی وزیراعظم اسحاق رابین اور فلسطینی رہنما یاسر عرفات کے درمیان فلسطین اور اسرائیل میں امن قائم کرنے کی کوشش کی گئی تھی، جس کا نام 'اوسلو اکارڈ' رکھا گیا تھا۔

سنہ 1993 میں اوسلو اکارڈ کے دوران دائیں سے یاسر عرافات درمیان میں کلنٹن اور بائیں سے اسحاق رابین
سنہ 1993 میں اوسلو اکارڈ کے دوران دائیں سے یاسر عرافات درمیان میں کلنٹن اور بائیں سے اسحاق رابین

اس معاہدے کا مقصد ویسٹ بینک اور غزہ پٹی کے علاقوں کو بنیاد بنا کر فلسطینی ریاست کا قیام تھا۔

تاہم تمام تر کوششوں کے باوجود آخر کار سنہ 2000 میں امریکہ، اسرائیل اور یاسر عرفات کی تنظیم 'پی ایل او' نے مشترکہ طور پر اوسلو اکارڈ کے ناکام ہونے کا اعلان کر دیا۔

فلسطینی رہنما یاسر عرفات
فلسطینی رہنما یاسر عرفات

مزید پڑھیں: خصوصی رپورٹ: فلسطین اور اسرائیل کی پوری کہانی

اس اعلان کے بعد ہی فلسطین کے کالجز اور یونیورسٹیز کے طلباء نے ایک بارہ پھر 'انتفادہ' کی شروعات کی۔

اس مہم کے تحت طلبا نے تقریبا ساڑھے چار برس تک تشدد اور پتھر بازی کے سہارے اسرائیل پر دباو بنانے کی کوشش کی، تاکہ اسرائیل، فلسطین کو ایک ریاست کے طور پر قبول کرے، لیکن یہ کوشش بھی ناکام رہی، اور اس کوشش کے نتیجے میں بیشمار فلسطینی نوجوان اسرائیلی فوج کے ہاتھوں ہلاک ہوئے۔

آخر کار سنہ 2020 میں ایک بار پھر امن کی کوشش کی گئی ہے۔ اس بار امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس کو آگے بڑھایا ہے، لیکن فلسطینیوں کو ٹرمپ کی یہ امن ڈیل بالکل پسند نہیں ہے۔

اس معاہدے کے آنے کے بعد سے ہی فلسطین میں زبردست مخالفت ہو رہی ہے۔ ہر چہار جانب ہنگامہ بپا ہے، لیکن ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو اس کو امن کی ڈیل اور اہم ڈیل قرار دے رہے ہیں۔

اب دیکھنے والی بات ہو گی کہ اس امن ڈیل سے کیا نتیجہ نکل سکتا ہے۔ اور اس سے کچھ امن بحال ہو سکے گا یا نہیں۔

Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Feb 28, 2020, 1:15 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.