معروف موٹر کمپنی 'نسان' کے سابق چیئرمین کارلوس غصن گذشتہ کچھ روز سے سرخیوں میں ہیں۔
لبنانی وزیر البرٹ سیرھن نے بتایا کہ لبنان کو معروف موٹر کمپنی 'نسان' کے سابق چیئرمین کارلوس غصن سے متعلق انٹرپول کی نوٹس موصول ہوئی ہے۔
لبنانی نژاد کارلوس غصن پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنی آمدنی کا کچھ حصہ چھپانے کے علاوہ 'نسان' کمپنی کی رقوم کو ذاتی مقاصد کے تحت استعمال کرتے ہوئے کمپنی کے مال میں غبن کیا۔
پہلی بار کارلوس کو نومبر سنہ 2018 میں جاپان میں گرفتار کیا گیا تھا۔گرفتاری کے بعد انہیں جیل بھیج دیا گیا۔ وہ ابتدا میں 100 روز سے زیادہ حراست میں رہے۔ بعد ازاں انہیں 90 لاکھ ڈالر، اور سخت شرائط کے ساتھ ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔
ان شرائط کے مطابق وہ ٹوکیو سے باہر نہیں جا سکتے تھے۔ کارلوس کو اپریل 2019 میں اس وقت دوبارہ گرفتار کیا گیا، جب انہوں نے ایک پریس کانفرنس کے ذریعہ اپنے مقدمے سے متعلق تفصیلات دینے کا اعلان کیا تھا۔
آخر کار گذشتہ برس دسمبر ماہ میں پیر کے روز کارلوس غصن ترکی کے راستے لبنان پہنچے تھے۔ اس کے بعد انہیں عوام میں نہیں دیکھا گیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ وہ فرانسیسی پاسپورٹ پر قانونی طریقے سے لبنان میں داخل ہوئے تھے۔
انٹرپول کی نوٹس میں دنیا بھر کے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ مطلوبہ مفرور کو تلاش کریں اور انہیں گرفتار کریں۔
سیرھن نے کہا کہ لبنانی استغاثہ اپنے فرائض انجام دے گا، اور غوصن کو پوچھ گچھ کے لیے لایا جاسکتا ہے۔ تاہم ان کا مزید کہنا ہے کہ لبنان اور جاپان کے مابین حوالگی کا معاہدہ نہیں ہے، اس لیے لبنان نے غصن کو جاپان کے حوالے کرنے کے امکان کو مسترد کر دیا ہے۔ اس لیے ان کا جاپان بھیجنا کیسے ممکن ہو سکے گا یہ دیکھنے والی بات ہو گی۔