قزاقستان کے شہر الماتی میں تازہ تشدد کے پھوٹ پڑنے Kazakhstan Violent Protests اور ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کے بعد صدر توکایف نے سخت حکم جاری کیا ہے۔
صدر Kazakh President نے سکیورٹی فورسز کو حکم دیا ہے کہ وہ انتباہ کیے بغیر گولی مار کر to shoot without warning ہلاک کریں کیونکہ ریاست میں بدامنی جاری ہے۔
صدر توکایف نے خبردار بھی کیا کہ ایک زبردست انسداد دہشت گردی آپریشن کے ایک حصے کے طور پر مظاہرین کو تباہ کر دیا جائے گا۔ تقریباً ایک ہفتے کے مظاہروں میں درجنوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں شہری اور پولیس بھی شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Kazakhstan Protests: روس کے نیم فوجی دستے قزاقستان پہنچے، مظاہروں میں اب تک درجنوں افراد ہلاک
قوم سے اپنے ٹیلی ویژن خطاب میں صدر قاسم جومارت توکایف نے ملک میں بدامنی پھیلانے کے لیے دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ اس دوران انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دہشت گردوں کو گولی مارنے کے اختیارات دیے گئے ہیں۔
توکایف نے کہا - جو لوگ ہتھیار نہیں ڈالیں گے، انہیں مار دیا جائے گا۔
انہوں نے بعض دوسرے ممالک کی طرف سے مظاہرین کے ساتھ مذاکرات کے مطالبات کو مسترد کر دیا۔ توکایف نے کہا کہ مجرموں، قاتلوں کے ساتھ کیا بات چیت ہو سکتی ہے؟
خطاب کے دوران صدر نے اعلان کیا کہ ملک میں بنیادی طور پر آئینی نظم بحال ہو چکا ہے اور مقامی انتظامیہ نے صورتحال کو قابو میں کر لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Kazakhstan Violent Protests: قازق صدر کی احتجاج کے دوران ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت
قزاقستان کی وزارت داخلہ نے کہا کہ فسادات کے دوران 26 مظاہرین ہلاک، 18 زخمی اور 3000 سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا۔ اس دوران 18 سیکیورٹی اہلکار بھی ہلاک اور 700 کے قریب زخمی ہوئے۔
قزاقستان میں اس ہفتے کے شروع سے سڑکوں پر بڑے پیمانے پر مظاہرے ہو رہے ہیں، جو تقریباً تین دہائی قبل آزادی کے بعد پہلی مرتبہ ایسا احتجاج ہے۔
یہ احتجاج ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر شروع ہوئے۔ لیکن اس کے بعد سے ریلیاں پرتشدد حکومت مخالف فسادات میں تبدیل ہو گئی ہیں۔