افغانستان کے دارالحکومت کابل میں منگل کے روز متعدد مارٹر دھماکوں کے درمیان افغانی باشندوں نے ملک کا 101 واں یوم آزادی منایا۔
ان حملوں کی کسی عسکریت پسند گروپ نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے اور سرکاری سطح پر کسی کے زخمی ہونے یا جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
دوسری طرف کابل کے ایک رہائشی نے بتایا کہ دھماکے کے سبب ایک لڑکی زخمی ہوگئی ہے، لیکن اگر اس علاقے میں ہجوم ہوتا تو دھماکے کے ٹکڑوں کی وجہ سے بہت سے افراد زخمی ہوسکتے تھے۔
خیال رہے کہ یہ حملہ ایک دن بعد ہوا، جب حکومت نے کہا تھا کہ فی الحال حراست میں رکھے گئے 320 طالبان قیدیوں کو رہا نہیں کیا جائے گا، یہاں تک کہ باغی مزید گرفتار شدہ افغان فوجیوں کو رہا کر دیں۔
حکومت کا یہ فیصلہ رواں ماہ کے شروع میں منعقدہ ایک روایتی افغان کونسل 'لویا جِرگہ' کے خلاف تھا، کیوں کہ لویا جرگہ میں طالبان قیدیوں کی رہائی کی بات کی گئی تھی۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ کابل میں مارٹر حملے کے بارے میں انہیں کوئی جانکاری نہیں ہے۔
افغانستان میں سرگرم اسلامک اسٹیٹ گروپ سے وابستہ تنظیم نے ماضی میں راکٹ فائر سے قومی تقریبات میں خلل ڈالا ہے۔
یوم آزادی کے موقع پر افغان صدر اشرف غنی کو گارڈ آف آنر لیتے اور آزادی مینار یادگار پر پھول چڑھاتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔