افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایک نیوز اینکر کی مسلح افراد کے ہاتھوں زدوکوب کے بعد میڈیا اہلکاروں میں خوف کا ماحول ہے۔
طلوع نیوز کی رپورٹ کے مطابق آئینہ ٹی وی چینل میں نیوز اینکر کے طور پر کام کرنے والے احمد بصیر احمدی کو کابل شہر کے پی ڈی 9 میں مسلح افراد نے زدوکوب کیا۔ اس پر گھر جاتے ہوئے حملہ کیا گیا اور حملہ آوروں نے اس کے سر پر پستول کے بٹ سے وار کیا۔
حملے کی تصدیق کرتے ہوئے عینی شاہد محمد نادر نے کہا کہ ایک گولی دیوار سے لگی جب کہ دوسری گولی نیچے زمین میں جا لگی۔ حملہ آوروں نے اینکر کے سر پر پستول کے بٹ سے مارا اور اس کے دانت توڑ دیے۔
احمدی نے کہا کہ ملک میں صحافیوں اور میڈیا والوں کو بہت خطرہ ہے اور جو لوگ کہہ رہے ہیں کہ صحافی محفوظ ہیں، یہ وہ لوگ ہیں جو ملک چھوڑ کر افغانستان سے باہر مقیم ہیں۔
افغانستان میں صحافیوں کے خلاف حملوں کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس پر میڈیا والوں نے طالبان حکومت سے مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
ایک اور صحافی فرخندہ محابی نے کہا کہ صحافیوں کو ظلم و ستم کا سامنا ہے، ہمیں امید ہے کہ میڈیا تنظیم اور امارت اسلامیہ ان مقدمات کی تحقیقات کریں گے۔
این اے آئی (افغانستان میں میڈیا کو سپورٹ کرنے والی تنظیم) کا نوٹس لیتے ہوئے طلوع نیوز نے رپورٹ کیا کہ ملک میں صحافیوں کے خلاف واقعات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جس میں کسی بھی مجرم کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آئی ایف جے نے افغانستان میں پریس کی آزادی اور صحافیوں پر حملوں کی مذمت کی
این اے آئی کے اہلکار ناصر احمد نوری نے کہا کہ ہم نے امارت اسلامیہ سے کہا ہے کہ وہ ان معاملوں کی تحقیقات کرے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا یہ حملہ امارت اسلامیہ کے اہلکاروں کے کہنے پر کوئی اور کر رہا ہے یا کوئی آپ کا نام بدنام کر رہا ہے۔
افغانستان کی نیشنل جرنلسٹس آرگنائزیشن کی جانب سے کرائے گئے ایک سروے سے پتا چلا ہے کہ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد 70 فیصد صحافی اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ملک میں میڈیا کے 80 فیصد اداروں نے کام کرنا چھوڑ دیا ہے۔
(یو این آئی)