’واشنگٹن‘ پوسٹ نے جمعہ کو گمنام افسر کے حوالے سے کہا کہ بولٹن نے افغانستان میں فوجیوں کی موجودگی کو بڑھانے کا اعلان کیا تھا اور شمالی کوریاپر بات چیت کی کوشش اور ایران کے ساتھ ٹرمپ کے کسی بھی معاہدے کے امکان کی مخالفت کی وجہ سے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن کو طالبان کے ساتھ بات چیت سے الگ کر دیا گیا ہے۔
امریکہ اور طالبان کے درمیان قطر کے دوحہ میں نو مراحل کی بات چیت کو جمعرات کو 18 دن ہو گئے۔ دونوں طرف ممکنہ معاہدے کے پیش نظر بات چیت کر رہے ہیں ہے۔ طالبان امریکی فوج پر حملہ نہ کرنے کے بدلے امریکی فوجیوں کی افغانستان سے انخلاء کی کہہ رہا ہے۔
اس سے قبل ٹرمپ نے صحافیوں سے کہا کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان بات چیت چل رہی ہے لیکن ابھی تک کوئی سمجھوتہ نہیں ہوا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ بات چیت کے دوران جمعرات کو ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکہ افغانستان میں 8600 فوجی رکھے گا۔