یروشلم میں کئی عشروں کے دوران بہت سے اسرائیلی معززین کی میزبانی کرنے والی یروشلم کی عظیم عبادت گاہ بند کر دی گئی ہے۔ سینیگاگ نے رواں ہفتے کے شروع میں ہی اعلان کر دیا تھا کہ کو رونا کے سبب سنہ 1958 میں کھلنے کے بعد پہلی بار بند کیا جائے گا۔
عظیم عبادت گاہ کے صدر زلی جفی نے بتایا کہ یہودیت کا سب سے اہم معیار ہر انسان کی جسمانی حفاظت ہے۔ اسی مقصد کے پیش نطر اس عبادت گاہ کو بند کیا گیا ہے۔
رواں ماہ کی 27 اور 28 تاریخ کو یہودی تہوار یوم کِپُر منایا جائے گا۔ ایسے میں عظیم سنیگاگ کا بند کیا جانا یقینا یہودی کمیونٹی کے لیے افسوسناک بات ہے۔
وہیں یہودیوں کے لیے اس سے زیادہ افسوسناک بات یہ ہے کہ کورونا وائرس کو روکنے کے لیے اسرائیلی وزیر اعظم بنیا مین نتن یاھو کی حکومت نے جمعہ کی سہ پہر سے تین ہفتوں کا لاک ڈاؤن نافذ کردیا، حالانکہ اس دوران یوم کپر منایا جانا تھا، جس میں یہودیوں کے لیے توبہ اور عبادت کرنے کا موقع ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ اس ماہ میں یہودی اپنے خاندان اور دوستوں کے ساتھ چھٹیاں مناتے ہیں۔ ساتھ ہی یوم کپر یعنی یوم کفارہ کے موقع پر عبادت گاہوں میں گھنٹوں گزارتے ہیں۔
اسرائیل میں لاک ڈاؤن کے دوران کسی کے گھر سے 500 میٹر تک نقل مکانی محدود ہوگی ہے۔ اس دوران گھر کے اندر 10 افراد جبکہ باہر 20 افراد کا اجمتاع کیا جا سکتا ہے۔
لوگوں کا ماننا ہے کہ اسرائیل میں پہلی بار لگائے گئے لاک ڈاون سے کوئی فائدہ نہیں ہوا ہے، یہی وجہ ہے کہ بڑی تعداد میں لوگ مسلسل سڑکوں پر اتر کر مظاہرہ کرتے اور وزیر اعظم سے ان کے استعفی کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔