کراچی اسٹاک ایکسچینج حملے کے بعد سکیورٹی کی جانب سے کیے گئے پریس بریفنگ میں اس بات کی طرف اشارہ کیا گیا کہ اس حملے کے تار ملک کے باہر سے جڑے ہو سکتے ہیں۔
میجر جنرل عمر احمد بخاری نے کہا کہ انہیں یہ بالکل یقین ہے کہ یہ کوئی کراس اسپانسرڈ حملہ ہو سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس حملے کے ذریعہ یہ بتانے کی کوشش کی گئی ہے کہ پاکستان ایک غیر محفوظ ملک ہے اور بالخصوص کراچی ایک غیر محفوظ شہر ہے، تاکہ دنیا کی کمپنیز پاکستان میں کسی پروجیکٹ کے بارے میں سوچنے سے گریز کریں، لیکن محض 8 منٹ کی کارروائی کے بعد یہ واضح ہو گیا کہ حملہ مخالف سمت میں چلا گیا۔
اس سے قبل بھی سندھ اسمبلی کے اپوزیشن رہنما شمیم نقوی نے کہا تھا کہ بھارت اور اسرائیل کی خفیہ ایجنسیوں کی طرف سے اس طرح کے حملے کرائے جاتے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستانی میڈیا میں بھی کچھ اسی طرح کی خبریں گردش کر رہی ہیں۔
پاکستان کی صحافی رمیشہ علی نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کی انہوں نے بتایا کہ اس حملے کی ذمہ داری فی الحال بلوچستان لبریشن آرمی نے ٹوئٹ کے ذریعہ لی ہے اور اس کے لیے آج ہی ٹوئٹر اکاوٹ بنایا گیا تھا۔
خیال رہے کہ پیر کو صبح پاکستان کے کراچی میں واقع 'کراچی اسٹاک ایکسچینج' پر نامعلوم افراد نے حملہ کر دیا۔ اس حملے میں ایک پولیس سمیت تین افراد ہلاک ہوئے ہیں، جبکہ میڈیا کے حوالے سے ملی جانکاری کے مطابق 9 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
حملے کے فورا بعد پولیس کا خصوصی دستہ جائے حادثہ پر پہنچ کر عمارت کو اپنے قبضے میں لے لیا۔ اس دوران چار حملہ آور بھی ہلاک کر دیے گئے۔