ایران نے جمعہ کے روز مغربی ممالک کی طرف سے عائد سبھی الزامات کی تردید کی تھی کہ، جس میں ایران میں یوکرین کے جیٹ لائنر کو تہران کے باہر تباہ کرنے کی بات کہی گئی تھی۔
اب جبکہ ایران نے حادثے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے، تو ایسی صورت میں ایران نے امریکہ اور کینیڈا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ حادثے سے متعلق کسی بھی معلومات کو شیئر کریں، جس میں 176 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
مغربی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ طیارہ غیر ارادی طور پر میزائل کا نشانہ بنا تھا، کیوں کہ گذشتہ ہفتے اس کے چند گھنٹوں کے بعد سلیمانی کی ہلاکت کا بدلہ لینے کے لیے ایران نے عراق کے دو امریکی اڈوں پر ایک درجن کے قریب بیلسٹک میزائل داغے تھے۔
ایران کے قومی ہوا بازی کے سربراہ علی عابد زاہد کا کہنا ہےکہ 'ہمیں اعتماد ہے کہ امریکہ، برطانیہ اور کینیڈا میں حادثے کی تحقیقات کرنے والے ادارے اس کی تصدیق نہیں کریں گے کہ طیارے کو میزائل سے مار گرایا گیا تھا'۔ انہوں نے کہا کہ امریکی سیاسی رہنماوں نے بغیر تکنیکی باریکیوں پر دھیان دیے ہی اس طرح کی باتیں کی تھیں۔
اگر امریکہ یا کینیڈا نے ناقابل تسخیر ثبوت پیش کیے کہ ایران کے ذریعہ ہوائی جہاز کو گرایا گیا تھا، چاہے غیر ارادی طور پر بھی، اس کا ایران میں رائے عامہ پر ڈرامائی اثر پڑ سکتا ہے۔
خیال رہے کہ عراق میں امریکی ایئر بیس پر بیلسٹک میزائل حملوں سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے، جس سے یہ امید پیدا ہوئی ہے کہ جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت سے متعلق تنازع پرامن طور ختم ہو جائے گا۔ حالانکہ اس معاملے پر ایران کی جانب سے مخلوط اشارہ دیا گیا ہے کہ آیا اس کی جوابی کارروائی مکمل ہوئی ہے یا نہیں۔