چین نے ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف کے خلاف یک طرفہ امریکی پابندی کی مخالفت کی ہے اور امریکہ سے مغربی ایشیاء میں استحکام برقرار رکھنے کی کوشش کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
امریکی محکمہ خزانہ نے ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف پر پابندی عائد کردی تھی۔ اس پابندی کے جواب میں ظریف نے خود کو امریکی ایجنڈے کے لیے اتنا بڑا خطرہ سمجھے جانے کے لیے امریکہ کا شکریہ ادا کیا ہے۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے 24 جون کو ایران کے اعلی رہنما آیت اللہ الحسینی خامنہ ای سے وابستہ عہدیداروں پر پابندی عائد کرنے کا ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا تھا۔
چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چون ینگ نے کہا کہ انہوں نے امریکہ کے بیان اور اس پر جواد ظریف کے رد عمل پر غور کیا ہے۔
اس معاملے پر چین کا مؤقف بالکل واضح ہے۔ چین امریکہ کی اس یک طرفہ پابندیوں کی مخالفت کرتا ہے۔ اس سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ اور ایران کے مابین مسئلے کو حل کرنے کا بہترین طریقہ بات چیت ہے۔
ترجمان نے کہا امریکہ مسلسل کہتا رہا ہے کہ وہ بغیر کسی سابقہ شرط کے ایران کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ ہمیں امید ہے کہ امریکہ کے اقدامات اس بیان سے مختلف نہیں ہوں گے۔
ایران اور امریکہ کے تعلقات گزشتہ ایک برس سے زائد عرصے سے مسلسل خراب ہوتے جارہے ہیں۔
دونوں ممالک کے مابین تناؤ کا آغاز اس وقت ہوا جب ڈونالڈ ٹرمپ نے مئی سنہ 2018 میں امریکہ کو ایران کے جوہری معاہدے سے الگ کرلیا۔
اس کے کچھ ہی وقت کے بعد امریکہ نے کسی وضاحت کے ایران کو خلاف دہشت گردی فروغ دینے والا بتاتے ہوئے اس کے خلاف متعدد پابندیاں لگادیں۔
اس سے قبل ، امریکہ نے جون میں خامنہ ای پر پابندی عائد کردی تھی۔