ان دنوں ایران، افغانستان اور بھارت، پاکستان کے مختلف شہروں میں کورونا وائرس کے علاوہ ٹڈی دل کا قہر بھی مسلسل بڑھتا جا رہا ہے۔
پاکستان میں بہاول پور کے نزدیک علاقوں میں ٹڈیوں کا دل بڑے پیمانے پر پھیل چکا ہے، جس سے فصلوں اور باغات کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
رواں ہفتے صورتحال اس قدر خراب ہوگئی کہ، حکام کی جانب سے ٹڈیوں کو ختم کرنے کے لئے باضابطہ گاڑیوں سے کیڑے مارنے والی دواوں کا چھڑکاو کرنا پڑا۔
جہاں کیٹرے مارنے والی دواوں کی سہولیات نہیں ہیں، وہاں کسانوں کو اپنی حفاظت آپ کرنی پڑ رہی ہے۔
کورونا وائرس کی طرح ٹڈیوں سے بھی نمٹنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں، لیکن یہ سبھی کوششیں ناکافی ثابت ہو رہی ہیں، کیوں کہ ماہرین کا کہنا ہے کہ صحرا کے ٹڈیوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔
ماہرین کا یہ بھی ماننا ہے کہ اگر ٹڈیوں کا حملہ جاری رہا تو دنیا کو بڑے پیمانے پر اشئائے خوردنی کی کمی کے سبب دنیا کو ایک نئے چیلنج کا سامنا ہو گا۔ اس طرح لاکھوں افراد بھک مری کا شکار ہو جائیں گے۔