افغانستان کی حکومت کے ساتھ بین الاقوامی برادری نے 'افغانستان کانفرنس 2020' کے موقع پر داعش اور القاعدہ سمیت دیگر عسکریت پسند گروہوں سے افغانستان اور خطے کو لاحق خطرے کے بارے میں گہری تشویش کا اظہار کیا۔
کانفرنس کے شرکا نے کہا کہ افغانستان کی حکومت کے ساتھ بین الاقوامی برادری نے داعش اور القاعدہ سمیت دیگر عسکریت پسند گروہوں سے افغانستان اور خطے کو لاحق خطرے کے بارے میں گہری تشویش کا اظہار کیا۔
- عسکریت پسندی سے لاحق خطرات:
افغانستان کانفرنس میں ایک شریک نے اپنی گفتگو میں کہا 'ہم افغانستان اور خطے کو عسکریت پسندی سے لاحق خطرے کے بارے میں گہری تشویش کا اظہار کرتے ہیں'۔
اس دوران ایک اعلامیہ جاری کیا گیا، جس میں کہا گیا کہ 'عالمی برادری عسکریت پسندی کی تمام سرگرمیوں اور تمام شدت پسندانہ حملوں کی سخت الفاظ میں مذمت کرتی ہے '۔
اس میں کہا گیا ہے کہ 'اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ افغانستان کے سرزمین کو داعش، القاعدہ یا دیگر بین الاقوامی عسکریت پسند گروہوں کو دھمکی دینے کے لئے استعمال نہیں کیا جانا چاہئے'۔
شرکاء نے کہا 'نہ ہی طالبان اور نہ ہی کوئی دوسرا افغانی ادارہ گروپ یا فرد کسی بھی ملک کی سرزمین میں سرگرم عسکریت پسند کی حمایت نہ کریں'۔
- افغانستان امن مذاکرات کے آغاز کا خیرمقدم:
شرکاء کا مزید کہنا تھا کہ وہ 12 ستمبر 2020 کو افغانستان امن مذاکرات کے آغاز کا خیرمقدم کرتے ہیں، جس کا مقصد جامع سیاسی تصفیہ اور مستقل امن ہے۔
اس میں مزید کہا گیا 'ہم اس سلسلے میں افغانستان کے تمام علاقائی اور بین الاقوامی شراکت داروں کی کاوشوں کا خیرمقدم کرتے ہیں اور افغانستان امن مذاکرات کی سہولت کے لئے مذاکرات کرنے والی دونوں ٹیموں سمیت افغانستان حکومت اور دیگر تمام افغان اداکاروں کی کاوشوں کو تسلیم کرتے ہیں'۔
اس گفتگو میں مزید کہا گیا ہے کہ 'کانفرنس کے شرکاء نے افغان حکومت، بین الاقوامی شراکت داروں اور پڑوسی ممالک کے مابین باہمی تعاون کا مطالبہ کیا'۔
واضح رہے کہ سنہ 2020 کے اختتام سےچند دن قبل اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے وزرائے خارجہ کی کونسل کے 47 ویں اجلاس میں بھی اس مسئلہ اس اجلاس میں افغانستان میں قیام امن کے ضمن میں شرکا نے گفتگو کی۔