کہا جاتا ہے کہ آج کے بچے کل کے بڑے ہوتے ہیں، اسی لیے بچپن میں ہی بچوں کی بہتر تعلیم و تربیت کی وجہ سے وہ ملک و قوم کی کامیابی کے ضامن بنتے ہیں۔
آج کے کم عمر اور نوجوان لڑکے لڑکیاں کل قوم کا مستقل بن جائیں گے، وہ ملکوں کی قیادت کے اہل بن جائیں گے۔
اسی لیے بچوں کی قدر و اہمیت کے سلسلے میں ہر برس 20 جنوری کو عالمی یوم اطفال منایا جاتا ہے۔ اس دن کا مقصد بچوں کی صحت اور ان کی فلاح و بہبود کے بارے میں شعور اجاگر کرنا ہے۔
اس دن بچوں کی نفسیات کو سمجھنے اور ان سے افہام و تفہیم کرنے پر زور دیا جاتا ہے۔
- بچوں کے حقوق کیا ہیں؟
عام طور پر 'بچے' کی تعریف 18 برس سے کم عمر کے بچے کے طور پر کی جاتی ہے۔
بچوں کے حقوق انسانی حقوق ہیں۔ ان حقوق میں بچوں کی دیکھ بھال اور ان کی حفاظت کے لئے خصوصی ضرورتوں کو بھی تسلیم کیا گیا ہے۔
ان حقوق میں بچوں کے درمیان مساوات اور یکجہتی کو فروغ دینا شامل ہیں۔
بہتر تعلیم کا حصول، صحت سے متعلق وسائل تک رسائی، قانونی مدد اور معاشرتی برابری بچوں کے حقوق میں شامل ہیں۔
- حقائق: بچوں کے حقوق کی پامالی
اندازہ لگایا جاتا ہے کہ دو سے 17 برس کی عمر کے تقریبا ایک بلین بچوں کو 2015 کے دوران جسمانی، جنسی اور جذباتی تشدد کیا گیا یا انھیں نظرانداز کیا گیا۔
اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق 152 ملین بچے چائلڈ لیبر میں مشغول ہیں۔ اس کے علاوہ انتہائی خطرناک حالات میں 73 ملین بچے کام کررہے ہیں۔
کم ترقی یافتہ ممالک میں 41٪ لڑکیوں کی شادی 18 برس سے قبل ہی کردی جاتی ہے۔
ورلڈ بینک کی ایک رپورٹ اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ دس میں سے تین معذور بچے کبھی اسکول گئے ہی نہیں۔
معذور بچوں کو جسمانی یا جنسی تشدد کا سامنا کرنے کے امکانات تقریبا چار گنا زیادہ ہوتے ہیں۔
بیٹوں کی خواہش اور قبل از پیدائشی جنسی انتخاب کی وجہ سے پوری دنیا میں 126 ملین لڑکیوں کو مادر رحم میں قتل کردیا جاتا ہے۔
- عالمی یوم اطفال کی اہمیت:
بچے مستقبل ہوتے ہیں اور اس دن بچوں کی تعلیم پر زور دیا جاتا ہے۔
اس دن عالمی سطح پر بچوں کو درپیش مسائل کو حل کرنے پر زور دیا جاتا ہے۔ اب بھی لاکھوں ایسے بچے ہیں جن کی تعلیم، صحت کی دیکھ بھال یا مواقع تک رسائی نہیں ہے۔
اقوام متحدہ کے حقوق برائے اطفال کنونشن کے تحت 1989 میں پہلی بار بچوں کے حقوق کے اعتراف کے لئے اس خاص دن کا اہتمام کیا گیا۔
- حقوق اطفال سے متعلق تفصیلات:
بچوں کے حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے کنونشن کے مطابق تمام بچے بنیادی حقوق کے ساتھ پیدا ہوئے ہیں۔انھیں کسی بھی طرح کی سہولت سے محروم نہیں رکھا جاسکتا۔
- بقا کا حق: زندگی ، صحت ، تغذیہ ، نام ، قومیت
- ترقی کا حق: تعلیم ، نگہداشت ، تفریح ، ثقافتی سرگرمیاں
- تحفظ کا حق: استحصال ، بدسلوکی ، نظرانداز کیے جانے سے تحفظ
- شرکت کا حق: اظہار ، معلومات ، فکر ، مذہب
- بھارت میں بچوں کا تناسب:
اگرچہ بھارت میں بچے کل آبادی کا ایک تہائی سے زیادہ حصہ رکھتے ہیں، لیکن ان کے مفادات کو کبھی بھی ترجیح نہیں دی گئی اور ہر ایک دن ان کے حقوق پامال ہوتے رہے ہیں۔
- بچوں پر کورونا کا اثر:
عالمی اقتصادی فورم رپورٹ 2020 کے مطابق بچوں پر کورونا کا اثر اس طرح پڑا ہے کہ ان کی تعلیمی سرگرمیاں ٹھپ ہوگئی۔
- غذائیت:
سنہ 2019 میں پانچ برس سے کم عمر کے 47 ملین بچے وفات پاگئے اور 14.3 ملین شدید متاثر ہوئے تھے۔اس کا سبب غذائی اجزاء کی کمی اور غیر صحت مندانہ غذا ہے۔
یونیسف نے ایک حالیہ رپورٹ میں متنبہ کیا ہے کہ وبائی مرض کے سماجی و معاشی اثرات کی وجہ سے پانچ برس سے کم عمر کے 6.7 ملین لاکھ بچے مزید بربادی کا شکار ہوسکتے ہیں۔
- تعلیم:
اگست تک دنیا بھر میں ایک ارب سے زیادہ بچے اسکول بند ہونے سے اب بھی متاثر ہیں۔
یونیسکو کے مطابق مارچ میں یہ تعداد 1.5 بلین سے زیادہ تھی۔
کورنا سے قبل تعلیم حاصل نہ کرنے والے بچوں کی تعداد 250 ملین سے زیادہ رہی۔
ایک برس سے کم عمر کے تقریبا 80 ملین بچوں کو خسرہ جیسی بیماریوں کا زیادہ خطرہ لاحق ہے۔ تو وہیں کثورونا وائرس (کووڈ۔19) نے ویکسین کی مہموں میں تیزی پیدا کردی ہے۔