انڈونیشیا کے صدر جوکو وڈوڈو چینی کمپنی کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین وصول کرنے والے ملک کے پہلے شخص بن گئے ہیں۔ اس کے بعد انڈونیشیا نے اسے ہنگامی استعمال کے لیے منظور کرلیا ہے اور اپنے لاکھوں شہریوں کے لیے ٹیکہ لگانے کی مہم شروع کر دی ہے۔
جوکو وڈوڈو کے بعد اعلی فوجی اہلکار، پولیس اور طبی عہدیداروں کو بھی ٹیکہ لگایا گیا اور ساتھ ہی انڈونیشین علماء کونسل کے سیکریٹری کو بھی جنہوں نے گذشتہ ہفتے فیصلہ دیا تھا کہ یہ ویکسین مسلمانوں کے لیے قابل قبول ہے۔
وڈوڈو نے کہا کہ 'یہ ویکسین ہمارے لیے کورونا وائرس کی منتقلی کا سلسلہ توڑنے اور انڈونیشیا کے لوگوں کو صحت، حفاظت اور سلامتی کے تحفظ اور معاشی بحالی کے عمل کو تیز کرنے میں مدد فراہم کرنے کے لیے اہم ہے'۔
جوکو وڈوڈو نے مزید کہا کہ 'اگرچہ ٹیکے لگائے جا رہے ہیں، پھر بھی آپ لوگ ماسک پہنیں، اپنے ہاتھ دھویں، فاصلہ رکھیں اور ہجوم سے بچیں'۔
سینوویک ویکسین کا مشروط استعمال آنے والے مہینوں میں ہیلتھ کیئر ورکرز، سرکاری ملازمین اور دیگر افراد کو لگایا جائے گا۔ یہ تمام انڈونیشیا کے شہریوں کے لیے مفت ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی ایوان نے ٹرمپ کو ہٹانے کے لیے 25 ویں ترمیم کی منظوری دے دی
انڈونیشیا کے وزیر صحت بدی صادقین نے بتایا کہ ملک کے آبادی کا دوتہائی افراد کو ابھی ٹیکہ لگانا ہے اور اس کے لیے دو شاٹ ویکسین میں تقریبا 427 ملین خوراک کی ضرورت ہوگی۔ جس میں یہ تخمینہ بھی شامل ہے کہ 15 فیصد ضائع ہوسکتا ہے۔
انڈونیشیا کو سینوویک ویکسین کی پہلی کھیپ 6 دسمبر کو ملی اور اسے مسلح محافظوں نے گھیرے میں لیکر کولڈ اسٹوریج میں رکھ کر بند کر دیا تھا۔
ہنگامی استعمال کی اجازت ملنے کے بعد حکام نے ملک بھر کے اہم مقامات پر ویکسین تقسیم کرنا شروع کر دی ہے۔
کلینیکل ٹرائل کے بعد اس ویکسین کو ہنگامی استعمال کے لیے اجازت دی گئی تھی اور انڈونیشی علماء کونسل نے اس ویکسین کو جائز اور حلال قرار دیا تھا۔
خیال رہے کہ سینوویک ویکسین کا استعمال چین سے باہر پہلی بار انڈونیشیا میں کیا جارہا ہے۔
انڈونیشیا میں کورونا وائرس سے اب تک 8 لاکھ 46 ہزار افراد متاثر ہوئے ہیں جن میں 24 ہزار 600 سے زیادہ افراد کی اموات ہوئی ہیں۔