پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 76ویں اجلاس سے ورچوئل خطاب کیا، جس میں پانچ اگست 2019 کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کیے جانے کے خلاف تنقید کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ بھارت نے نو لاکھ فوج کے ذریعے خوف کی ایک لہر جاری کر رکھی ہے۔
عمران خان نے کشمیر کے معاملے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں بھارت کی کارروائی صریح خلاف ورزی ہے اور ان قرار داد میں یہ واضح طور پر درج ہے کہ کشمیر مسئلہ کا حل صرف اقوام متحدہ کی نگرانی کے تحت ہی ممکن ہے۔
یو این جی اے میں پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے جموں و کشمیر کا مسئلہ اٹھائے جانے پر بھارت نے بھی شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جموں و کشمیر اور لداخ بھارت کے اٹوٹ انگ اور لازم و ملزوم حصے تھے اور رہیں گے، پاکستان یہاں سے اپنا غیر قانونی قبضہ فوری طور پر خالی کرے۔
یو این مشن میں بھارت کی فرسٹ سکریٹری سنیہا دوبے نے یو این جی اے میں بھارت کا موقف رکھتے ہوئے کہا ’’میں یہاں ایک بار پھر کہنا چاہتی ہوں کہ جموں و کشمیر اور لداخ ہمیشہ ہندوستان کا اٹوٹ انگ اور لازم و ملزوم حصہ تھے اور رہیں گے۔ ان میں وہ علاقے بھی شامل ہیں جن پر پاکستان نے غیر قانونی قبضہ کیا ہوا ہے۔ ہم پاکستان سے اس کے غیر قانونی قبضے والے تمام علاقوں کو فوری طور پر خالی کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں‘‘۔
وہیں، پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے اسلاموفوبیا کے موضوع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کچھ حلقوں کی طرف سے دہشت گردی کو اسلام سے جوڑا جاتا رہا ہے جس کے سبب انتہا پسند اور دہشت گرد گروہ مسلمانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
- عالمی برادری افغانستان کو الگ تھلگ کرنے کی غلطی نہ دہرائے: پاکستانی وزیر خارجہ
- India at UNGA: نسل پرستی انسانیت کی روح کے مخالف ہے
اس موقع پر عمران خان نے بھارت اور وہاں کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ دنیا میں اسلامو فوبیا کی سب سے خوفناک اور بھیانک شکل بھارت میں ہے۔انھوں نے بھارت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہاں اسلامی تاریخ اور ورثے کو مسخ کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
اس پر جواب دینے کے حق کا استعمال کرتے ہوئے بھارت نے کہا ’’ پوری دنیا جانتی ہے کہ پاکستان ایک ایسا ملک ہے، جو حکومتی پالیسی کے تحت دہشت گردوں کو کھلے عام حمایت، تربیت، مالی امداد اور اسلحہ فراہم کرتا ہے۔
اس کی زمین پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے کالعدم دہشت گردوں کی سب سے زیادہ تعداد کی موجودگی کا ریکارڈ ہے‘‘۔ دوبے نے امن کی شرائط کے بارے میں کہا ’’ ہم پاکستان سمیت اپنے تمام ہمسایوں کے ساتھ معمول کے تعلقات چاہتے ہیں، تاہم ایک سازگار ماحول بنانے کی سمت میں ایمانداری سے عمل کرنا پاکستان پر منحصر کرتا ہے۔