ایسوسی ایشن نے آج کہا ہے کہ کاغذ درآمد کی اجازت صرف حقیقی صارف لائسنس کی بنیاد پر ملنی چاہئے جس سے چین اور آسیان ممالک سے ہو رہے کاغذ کے درآمدات کو روکا جا سکے۔
اس نے حکومت کے ذریعہ جاری نئے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مالی سال 2019-20 میں مجموعی کاغذ درآمد 11 فیصد سے بڑھ کر 16 لاکھ ٹن ہو گیا ہے۔ اس مدت میں چین سے ہونے والے درآمد 14 فیصد سے بڑھ کر تقریبا تین لاکھ ٹن ہو گیا۔ ہندوستان۔آسیان ایف ٹی اے اورہندوستان۔کوریا سی ای پی اے کے تحت آسیان اور جنوبی کوریا سے ہونے والے کاغذ کی درآمدات بالترتیب 18 فیصد اور9 فیصد بڑھ گیا ہے۔
ان دونوں ممالک سے درآمد پر فیس صفرہے۔ چین سے ہونے والے درآمدت پر اے پی ٹی اے قرار کے تحت زیادہ پیپر گریڈ پر تیس فیصد کا مارجن پریفیرنس ملتا ہے۔
آئی پی ایم اے کے چیئرمین اے ایس مہتہ نے تنظیم کے مطالبہ کے سلسلے میں مرکزی وزارت تجارت و صنعت کو بھیجے گئے خط کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کاغذ ایسے مینوفیکچرنگ شعبہ میں سے ہیں جس پر درآمد کا سب سے زیادہ اثر پڑا ہے۔
ہندوستان میں کئی چھوٹے پیپر مل اور کچھ بڑے پیپر مل بھی تجارتی اعتبار سے پائیدار نہ ہونے کی وجہ سے بند ہو گئے ہیں، جس سے ہزاروں لوگوں کا روزگار چھین گیا ہے۔ ملک میں کاغذ کی پیداوار کی صلاحیت مناسب ہے لیکن اس کا استعمال پورا نہیں ہو پا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آسیان ممالک اور چین کو کاغذ مینوفیکچرر کو سستا ان پٹ اور خام مال مل جاتا ہے اور ان ممالک میں کمپنیوں کو انسینٹیو اورسبسڈی بھی ملتی ہے۔ ایسے میں ان ممالک سے صفر درآمد فیس اور ترجیحات کی بنیاد پر درآمد کومنظوری دینے سے گھریلو بازار میں ہندوستانی مینوفیکچرر کو یکساں مواقع نہیں مل پاتے ہیں۔