ETV Bharat / international

بھارت سفر اور تجارتی پابندی کا از سر نوجائزہ لے: چینی سفیر

author img

By

Published : Feb 19, 2020, 3:28 PM IST

Updated : Mar 1, 2020, 8:35 PM IST

نئی دہلی میں تعینات چینی سفیر سُن وی ڈونگ کو اُمید ہے کہ چین میں وبائی کورونا وائرس کے پھیلنے کے پیش نظر بھارت نے اپنے شہریوں کو چین کا سفر کرنے اور تجارتی سرگرمیوں کے خلاف جو ایڈوائزی جاری کی ہے، اُس پر از سر نو غور کیا جائے گا۔

بھارت سفر ا ور تجارتی پابندی کا از سر نوجائزہ لے: چینی سفیر
بھارت سفر ا ور تجارتی پابندی کا از سر نوجائزہ لے: چینی سفیر

چینی سفیر سُن وی ڈونگ نے دِہلی میں چینی سفارتخانے پر آج میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کو عائد کردہ پابندیوں کا غیرجابنداری سے، منطقی طور پر اور پرسکون طریقے سے از سر نو جائزہ لینا چاہیے ۔

انہوں نے یہ اُمید بھی ظاہر کی ہے کہ بھارت کی جانب سے چین کو انتہائی مطلوب میڈیکل سپلائی کو انسانی بنیادوں پر فراہم کیا جائے گا اور اس ضمن میں اس اتفاق رائے پر عمل کیا جائے گا، جو وزیر اعظم مودی اور صدر زی جن پنگ کے درمیان ہوا ہے۔

چینی سفیر کا کہنا تھا کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے چین کا سفر نہیں کرنے کا مشورہ نہیں دیا ہے بلکہ اس نے سفری اور تجارتی پابندیوں کی مخالفت کی ہے۔ اس لئے ہمیں اس عالمی ادارے کے پیشہ ورانہ مشورے پر عمل کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کے ممالک کو کسی غیر ضروری ردعمل کا مظاہرہ کرنے کے بجائے سفر اور تجارت کی سرگرمیوں کو بحال رکھنا چاہیے۔انہوں نے نئی دہلی کی جانب سے طبی مدد کی پیشکش کو بھی سراہا اور یقین دہانی کرائی کی چین کے متاثرہ صوبوں میں بھارتی شہریوں کی بہتر نگہداشت کی جارہی ہے۔

چینی سفیر نے کہا کہ اس وبا کے پھیلنے کے بعد چین اور بھارت کے رابطے برقرار ہیں اور وزیر اعظم مودی نے صدر زی جن پنگ کے نام ایک تعزیتی خط بھی لکھا ہے، جس میں وزیر اعظم نے اس وبا کے پھیلنے کے بعد چین کی حکومت کی بے پناہ کوششوں کو سراہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے مشکلات کے اس مرحلے پر چین کی مدد کرنے اور اپنی خدمات بہم پہنچانے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اُمید ہے کہ بھارت وبا سے متعلق موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے غیر جانبداری ے ، منطقی طور پر اور پرسکون طریقے سے دولیڈروں ( وزیر اعظم مودی اور صدر زی جن پنگ ) کے درمیان ہوئے فیصلے کو عملائے گی۔

انہوں نے کہا کہ انہیں اُمید ہے کہ بھارت انسانی بنیادوں پر چین کو مطلوب اشیاء بہم پہنچائے گا اور ساتھ ہی دونوں ملکوں کے درمیان معمول کے عوامی رابطے اور تجارت کو بحال کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان سالانہ دس سالاکھ سے زائد لوگ سفر کرتے ہیں جبکہ دو طرفہ تجارت کا حجم سالانہ 90بلین ڈالر ہے۔

بھارتی حکومت نے سوموار کو اعلان کیا ہے کہ وہ کورونا وائرس سے نمٹنے میں چین کی مدد کرتے ہوئے اس ہفتے کے آخر میں میڈیکل سپلائی ووہان بھیجے گی۔ اس مال بردار جہاز میں واپسی پر محدود گنجائش کے مطابق ووہان اور حبئی سے بھارتی شہریوں کو لایا جائے گا۔ پچھلے کچھ دنوں کے دوران بھارت نے 600 شہریوں، جن میں زیادہ تر طلبا تھے اور مالدیپ کے دو شہریوں کو واپس لانے میں کامیابی حاصل کرلی ہے۔ چین سے لائے گئے ان شہریوں کی طبی جانچ کے بعد محفوظ قرار دیا گیا اور انہیں گھر بھیج دیا گیا۔

اتفاق سے یہ سال نئی دہلی اور بیجنگ کے درمیان دوطرفہ سفارتی تعلقات کا 70واں سال ہے۔چینی سفیر نے اُمید ظاہر کی ہے کہ اس حوالے سے چین ۔ بھارت کلچرل اور عوامی رابطے سے متعلق مجوزہ سالانہ تقریب وبا کے ڈر کی وجہ سے متاثر نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ دوطرفہ رابطے بند نہیں ہونگے اور چین اور بھارت کے رشتے اس وبا کی وجہ سے متاثر نہیں ہونگے ۔ ہمیں دونوں ملکوں کے سربراہوں کے درمیان طئے کرنا ہوگا کہ اُس فیصلے کو عملانے کی ضرورت ہے، جو انہوں نے چنئی میں غیر رسمی ملاقات میں کئے تھے۔

انہوں نے کہا ہمیں اعلیٰ سطحی رابطوں کو بنائے رکھنا ہوگا، دونوں ملکوں کے اداروں کے درمیان رابطے برقرار رکھنے ہوں گے۔ جشن منانے سے متعلق معمول کی تقریبات اور عوامی و تجارتی رابطوں کو قائم رکھتے ہوئے دو طرفہ تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانا چاہیے۔ چینی سفیر نے دعویٰ کیا کہ وبا وہیں انہوں نے بتایا ہے کہ وبا پر قابو پالیا گیا ہے اور بااثر طریقے سے اس سے نمٹا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 17فروری تک حبئی صوبے میں متاثرہ کیسوں کی تعداد کم ہوگئی ہے۔انہوں نے کہا کہ پچھلے چودہ دنوں کے دوران متاثرین کی تعداد میں پچاس فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

چینی سفیر نے میڈیا کو بتایا کہ چین میں وبا سے متاثرہ نئے معاملات سامنے آنے میں بھی کمی آئی ہے۔ پہلے ہر دن پانچ ہزار مشتبہ متاثرین سامنے آتے تھے اور اب یہ تعداد کم ہوکر فی دن دو ہزار ہوگئی ہے۔

چینی سفیر نے اس وبا سے نمٹنے میں ٹیکنالوجی کے کردار کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ فائیو جی ہائی سپیڈ انٹرنیٹ سروس نے اس وبا کو کنٹرول کرنے میں مدد کی ہے۔ چینی حکومت کے مطابق اس وائرس کے نتیجے میں اب تک 850 افرادہلاک ہوئے ہیں، جبکہ مجموعی طور پر وائرس سے متاثر 70 ہزار کیس سامنے آچکے ہیں۔

چینی سفیر نے دعویٰ کیا کہ اس وبا کے پھیلنے کے باوجود ملک میں وسیع تجارت کی بنیادیں مضبوط ہیں۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس وبا کی وجہ سے کچھ حد تک سیاحتی شعبہ، ٹرانسپورٹ اور خوراک رسانی کا کا م اور چھوٹے درجے کے کارخانے مختصر مدت کے لئے متاثر ہوئے ہیں اور اس کی وجہ سے معاشی حالت پر مقامی طور پر اثر پڑسکتا ہے لیکن یہ اثر عارضی اور محدود ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ چین کے پاس مشکلات سے ابھرنے کی مضبوط قوت ہے اور بے پناہ صلاحیت ہے اور بہتر حکمت عملی ہے۔ جب ان سے اس وائرس کے نیچر کے بارے میں سوال پوچھا گیا، تو انہوں نے کہا کہ اس بارے میں ہمیں زیادہ جانکاری نہیں ہے۔ اس نرالے وائرس کے بارے میں مزید معلومات کا پتہ لگانے میں سائنس دان کام پر لگے ہوئے ہیں۔ فی الوقت ہمیں صرف اتنا پتہ ہے کہ یہ وائرس قدرتی طور پر پیدا ہوتا ہے، اس کے نمودار ہونے میں کوئی انسانی عمل دخل نہیں ہے۔انہوں نے اپیل کی کہ اس معاملے میں محض افواہوں کی بنیاد پر گھبراہٹ اور غیر ضروری ردعمل کا مظاہرہ نہ کیا جائے اور نہ ہی امتیاز برتا جائے۔

سمیتا شرما، سینئر صحافی

چینی سفیر سُن وی ڈونگ نے دِہلی میں چینی سفارتخانے پر آج میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کو عائد کردہ پابندیوں کا غیرجابنداری سے، منطقی طور پر اور پرسکون طریقے سے از سر نو جائزہ لینا چاہیے ۔

انہوں نے یہ اُمید بھی ظاہر کی ہے کہ بھارت کی جانب سے چین کو انتہائی مطلوب میڈیکل سپلائی کو انسانی بنیادوں پر فراہم کیا جائے گا اور اس ضمن میں اس اتفاق رائے پر عمل کیا جائے گا، جو وزیر اعظم مودی اور صدر زی جن پنگ کے درمیان ہوا ہے۔

چینی سفیر کا کہنا تھا کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے چین کا سفر نہیں کرنے کا مشورہ نہیں دیا ہے بلکہ اس نے سفری اور تجارتی پابندیوں کی مخالفت کی ہے۔ اس لئے ہمیں اس عالمی ادارے کے پیشہ ورانہ مشورے پر عمل کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کے ممالک کو کسی غیر ضروری ردعمل کا مظاہرہ کرنے کے بجائے سفر اور تجارت کی سرگرمیوں کو بحال رکھنا چاہیے۔انہوں نے نئی دہلی کی جانب سے طبی مدد کی پیشکش کو بھی سراہا اور یقین دہانی کرائی کی چین کے متاثرہ صوبوں میں بھارتی شہریوں کی بہتر نگہداشت کی جارہی ہے۔

چینی سفیر نے کہا کہ اس وبا کے پھیلنے کے بعد چین اور بھارت کے رابطے برقرار ہیں اور وزیر اعظم مودی نے صدر زی جن پنگ کے نام ایک تعزیتی خط بھی لکھا ہے، جس میں وزیر اعظم نے اس وبا کے پھیلنے کے بعد چین کی حکومت کی بے پناہ کوششوں کو سراہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے مشکلات کے اس مرحلے پر چین کی مدد کرنے اور اپنی خدمات بہم پہنچانے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اُمید ہے کہ بھارت وبا سے متعلق موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے غیر جانبداری ے ، منطقی طور پر اور پرسکون طریقے سے دولیڈروں ( وزیر اعظم مودی اور صدر زی جن پنگ ) کے درمیان ہوئے فیصلے کو عملائے گی۔

انہوں نے کہا کہ انہیں اُمید ہے کہ بھارت انسانی بنیادوں پر چین کو مطلوب اشیاء بہم پہنچائے گا اور ساتھ ہی دونوں ملکوں کے درمیان معمول کے عوامی رابطے اور تجارت کو بحال کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان سالانہ دس سالاکھ سے زائد لوگ سفر کرتے ہیں جبکہ دو طرفہ تجارت کا حجم سالانہ 90بلین ڈالر ہے۔

بھارتی حکومت نے سوموار کو اعلان کیا ہے کہ وہ کورونا وائرس سے نمٹنے میں چین کی مدد کرتے ہوئے اس ہفتے کے آخر میں میڈیکل سپلائی ووہان بھیجے گی۔ اس مال بردار جہاز میں واپسی پر محدود گنجائش کے مطابق ووہان اور حبئی سے بھارتی شہریوں کو لایا جائے گا۔ پچھلے کچھ دنوں کے دوران بھارت نے 600 شہریوں، جن میں زیادہ تر طلبا تھے اور مالدیپ کے دو شہریوں کو واپس لانے میں کامیابی حاصل کرلی ہے۔ چین سے لائے گئے ان شہریوں کی طبی جانچ کے بعد محفوظ قرار دیا گیا اور انہیں گھر بھیج دیا گیا۔

اتفاق سے یہ سال نئی دہلی اور بیجنگ کے درمیان دوطرفہ سفارتی تعلقات کا 70واں سال ہے۔چینی سفیر نے اُمید ظاہر کی ہے کہ اس حوالے سے چین ۔ بھارت کلچرل اور عوامی رابطے سے متعلق مجوزہ سالانہ تقریب وبا کے ڈر کی وجہ سے متاثر نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ دوطرفہ رابطے بند نہیں ہونگے اور چین اور بھارت کے رشتے اس وبا کی وجہ سے متاثر نہیں ہونگے ۔ ہمیں دونوں ملکوں کے سربراہوں کے درمیان طئے کرنا ہوگا کہ اُس فیصلے کو عملانے کی ضرورت ہے، جو انہوں نے چنئی میں غیر رسمی ملاقات میں کئے تھے۔

انہوں نے کہا ہمیں اعلیٰ سطحی رابطوں کو بنائے رکھنا ہوگا، دونوں ملکوں کے اداروں کے درمیان رابطے برقرار رکھنے ہوں گے۔ جشن منانے سے متعلق معمول کی تقریبات اور عوامی و تجارتی رابطوں کو قائم رکھتے ہوئے دو طرفہ تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانا چاہیے۔ چینی سفیر نے دعویٰ کیا کہ وبا وہیں انہوں نے بتایا ہے کہ وبا پر قابو پالیا گیا ہے اور بااثر طریقے سے اس سے نمٹا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 17فروری تک حبئی صوبے میں متاثرہ کیسوں کی تعداد کم ہوگئی ہے۔انہوں نے کہا کہ پچھلے چودہ دنوں کے دوران متاثرین کی تعداد میں پچاس فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

چینی سفیر نے میڈیا کو بتایا کہ چین میں وبا سے متاثرہ نئے معاملات سامنے آنے میں بھی کمی آئی ہے۔ پہلے ہر دن پانچ ہزار مشتبہ متاثرین سامنے آتے تھے اور اب یہ تعداد کم ہوکر فی دن دو ہزار ہوگئی ہے۔

چینی سفیر نے اس وبا سے نمٹنے میں ٹیکنالوجی کے کردار کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ فائیو جی ہائی سپیڈ انٹرنیٹ سروس نے اس وبا کو کنٹرول کرنے میں مدد کی ہے۔ چینی حکومت کے مطابق اس وائرس کے نتیجے میں اب تک 850 افرادہلاک ہوئے ہیں، جبکہ مجموعی طور پر وائرس سے متاثر 70 ہزار کیس سامنے آچکے ہیں۔

چینی سفیر نے دعویٰ کیا کہ اس وبا کے پھیلنے کے باوجود ملک میں وسیع تجارت کی بنیادیں مضبوط ہیں۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس وبا کی وجہ سے کچھ حد تک سیاحتی شعبہ، ٹرانسپورٹ اور خوراک رسانی کا کا م اور چھوٹے درجے کے کارخانے مختصر مدت کے لئے متاثر ہوئے ہیں اور اس کی وجہ سے معاشی حالت پر مقامی طور پر اثر پڑسکتا ہے لیکن یہ اثر عارضی اور محدود ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ چین کے پاس مشکلات سے ابھرنے کی مضبوط قوت ہے اور بے پناہ صلاحیت ہے اور بہتر حکمت عملی ہے۔ جب ان سے اس وائرس کے نیچر کے بارے میں سوال پوچھا گیا، تو انہوں نے کہا کہ اس بارے میں ہمیں زیادہ جانکاری نہیں ہے۔ اس نرالے وائرس کے بارے میں مزید معلومات کا پتہ لگانے میں سائنس دان کام پر لگے ہوئے ہیں۔ فی الوقت ہمیں صرف اتنا پتہ ہے کہ یہ وائرس قدرتی طور پر پیدا ہوتا ہے، اس کے نمودار ہونے میں کوئی انسانی عمل دخل نہیں ہے۔انہوں نے اپیل کی کہ اس معاملے میں محض افواہوں کی بنیاد پر گھبراہٹ اور غیر ضروری ردعمل کا مظاہرہ نہ کیا جائے اور نہ ہی امتیاز برتا جائے۔

سمیتا شرما، سینئر صحافی

Last Updated : Mar 1, 2020, 8:35 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.