ETV Bharat / international

پاکستان میں بھارتی عہدیداروں کی گرفتاری کا پورا معاملہ کیا ہے؟

ایسا مانا جاتا ہے کہ یہ کام 'جیسے کو تیسا' کی کارروائی کے تحت انجام دیا گیا ہے، کیوں کہ چند روز قبل ہی نئی دہلی میں بھی پاکستان کے دو عہدیداروں کو ایک ڈرائیور سمیت جاسوسی کے الزام میں حراست میں لینے کے بعد انہیں بھارت سے بے دخل کر دیا گیا تھا۔

سدف
دفس
author img

By

Published : Jun 15, 2020, 8:15 PM IST

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں اپنے دو عہدیداروں کی گرفتاری پر بھارت نے شدید رد عمل کے تحت نئی دہلی میں پاکستان ہائی کمیشن کے سفارتکار کو طلب کیا ہے۔

پیر کی صبح ساڑھے آٹھ بجے سی آئی ایس ایف (سنٹرل انڈسٹریل سیکیورٹی فورس) کے دو اہلکار، بشمول ایک ڈرائیور اسلام آباد میں مشن سے نکلے۔ بعد ازاں بھارتی ہائی کمیشن کی جانب سے پاکستانی اتھارٹیز کے سامنے معاملہ اٹھانے کے دوران 2 گھنٹے تک وہ گم شدہ تھے۔

در اصل بھارتی حکام کو اس بات کا شبہ تھا کہ انہیں پاکستانی انٹلیجنس نے حراست میں لے لیا ہے۔

بعد ازاں پاکستانی میڈیا نے مقامی پولیس ذرائع سے بتایا کہ بھارتی عہدیدار مبینہ طور پر 'ہٹ اینڈ رن' کیس میں ملوث تھے اور فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے، تبھی انہیں گرفتار کیا گیا تھا۔

ذرائع کے مطابق دہلی میں قائم مقام پاکستانی ہائی کمشنر سید حیدر شاہ کو آج سہ پہر کو وزارت خارجہ میں طلب کیا گیا اور انہیں ڈیمارکی جاری کیا گیا۔

اس طرح پاکستان کو جاری کیے گئے ڈیمارکی میں اس بات کی وضاحت کی گئی ہے کہ گرفتار ہوئے عہدیداروں سے تفتیش اور انہیں ہراساں نہیں کیا جانا چاہیے۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ اسلام آباد میں متعلقہ سفارتی عملہ ان کی سیکوریٹی کا ذمہ دار ہوگا۔

تاہم گرفتار بھارتی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ 'ہٹ اینڈ رن' کی بنیاد پر گرفتاری کے بارے میں پاکستانی اتھارٹیز کی جانب سے انہیں کچھ نہیں بتایا گیا۔

بھارت کی جانب سے انہیں فوری طور پر رہا کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

ایسا مانا جاتا ہے کہ یہ کام 'جیسے کو تیسا' کی کارروائی کے تحت انجام دیا گیا ہے، کیوں کہ چند روز قبل ہی نئی دہلی میں بھی پاکستان کے دو عہدیداروں کو ایک ڈرائیور سمیت جاسوسی کے الزام میں حراست میں لینے کے بعد انہیں بھارت سے بے دخل کر دیا گیا تھا۔

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں اپنے دو عہدیداروں کی گرفتاری پر بھارت نے شدید رد عمل کے تحت نئی دہلی میں پاکستان ہائی کمیشن کے سفارتکار کو طلب کیا ہے۔

پیر کی صبح ساڑھے آٹھ بجے سی آئی ایس ایف (سنٹرل انڈسٹریل سیکیورٹی فورس) کے دو اہلکار، بشمول ایک ڈرائیور اسلام آباد میں مشن سے نکلے۔ بعد ازاں بھارتی ہائی کمیشن کی جانب سے پاکستانی اتھارٹیز کے سامنے معاملہ اٹھانے کے دوران 2 گھنٹے تک وہ گم شدہ تھے۔

در اصل بھارتی حکام کو اس بات کا شبہ تھا کہ انہیں پاکستانی انٹلیجنس نے حراست میں لے لیا ہے۔

بعد ازاں پاکستانی میڈیا نے مقامی پولیس ذرائع سے بتایا کہ بھارتی عہدیدار مبینہ طور پر 'ہٹ اینڈ رن' کیس میں ملوث تھے اور فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے، تبھی انہیں گرفتار کیا گیا تھا۔

ذرائع کے مطابق دہلی میں قائم مقام پاکستانی ہائی کمشنر سید حیدر شاہ کو آج سہ پہر کو وزارت خارجہ میں طلب کیا گیا اور انہیں ڈیمارکی جاری کیا گیا۔

اس طرح پاکستان کو جاری کیے گئے ڈیمارکی میں اس بات کی وضاحت کی گئی ہے کہ گرفتار ہوئے عہدیداروں سے تفتیش اور انہیں ہراساں نہیں کیا جانا چاہیے۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ اسلام آباد میں متعلقہ سفارتی عملہ ان کی سیکوریٹی کا ذمہ دار ہوگا۔

تاہم گرفتار بھارتی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ 'ہٹ اینڈ رن' کی بنیاد پر گرفتاری کے بارے میں پاکستانی اتھارٹیز کی جانب سے انہیں کچھ نہیں بتایا گیا۔

بھارت کی جانب سے انہیں فوری طور پر رہا کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

ایسا مانا جاتا ہے کہ یہ کام 'جیسے کو تیسا' کی کارروائی کے تحت انجام دیا گیا ہے، کیوں کہ چند روز قبل ہی نئی دہلی میں بھی پاکستان کے دو عہدیداروں کو ایک ڈرائیور سمیت جاسوسی کے الزام میں حراست میں لینے کے بعد انہیں بھارت سے بے دخل کر دیا گیا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.