ETV Bharat / international

کیا بھارت ویڈیو کانفرنسگ کی مدد سے کورونا وائرس پر ضرب لگا سکتا ہے؟

سینیئر صحافی سمیتا شرمانے کورونا وائرس کے پھیلاؤ پر ضرب لگانے کے لیے بھارت کا سارک ممالک کے ساتھ ویڈیو کانفرنسگ کے ذریعے تبادلہ خیال پر تبصرہ کرتے ہوئے متعدد نکات پر روشنی ڈالی ہے۔

کیا بھارت ویڈیو کانفرنسگ  کی مدد سے کورونا وائرس پر ضرب لگا سکتا ہے؟
کیا بھارت ویڈیو کانفرنسگ کی مدد سے کورونا وائرس پر ضرب لگا سکتا ہے؟
author img

By

Published : Mar 24, 2020, 4:39 PM IST

وزیراعظم نریندر مودی کے ذریعہ ساؤتھ ایشن ایسوسی ایشن آف ریجنل کاپوریشن (سارک) رکن ممالک اور جی 7 کے رہنماؤں کے ساتھ ویڈیو کانفرنس اور آن لائن مباحثہ شروع کیے جانے کے کچھ دن بعد ہی بھارت نے کثیر الجہتی اقدامات میں اپنی شرکت جاری رکھی ہے۔ آج امریکی نائب سکریڑی برائے خارجہ اسٹیفن بیگن کے ذریعہ شروع کیے گئے ٹیلیفونک کانفرنس میں بھارت کے سکریٹری برائے خارجہ ہرش سنگلا نے بھی اپنی شرکت درج کروائی۔

امریکہ کی قیادت میں شروع کیے گئے اس آڈیو کانفرنس میں ہند بحر الکاہل ممالک میں شامل آسٹریلیاء، کوریا، ویتنام، نیوزی لینڈ، جاپان اور بھارت جیسے ممالک کے سینئر نمائندوں نے کووڈ 19 سے نمٹنے کے طریقہ کار پر تبادلہ خیال کیا۔اس ٹیلی کانفرنس نے علاقائی اور عالمی سطح پر کووڈ 19 کے پھیلاؤ کے روک تھام کے سلسلے میں کی گئی کوششوں کو بہم کرکے اور اس کےموجودہ صورتحال کے جائزوں پر توجہ مرکوز کیا۔

خارجہ سکریٹری شرنگلا نے ٹیلی کانفرنس کے دوران ان ممالک کو بھارت میں وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت میں قومی اور علاقائی سطح میں آٹھائے گئے احتیاطی اقدام کے بارے میں تفصیلی جانکاری دی۔وزرات خارجہ کے ذریعہ جاری ایک سرکاری بیان میں شرنگلا نے 'بھارت کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس خطے میں شامل تمام شراکت داروں کے ساتھ اپنے نظریات کو باقاعدہ طور پر تبادلہ خیال کرے اور اس مشکل کے اوقات میں ایک دوسرے کے ساتھ مل کر مقابلہ کریں'۔

توقع کی جارہی ہے کہ یہ ٹیلی فون کانفرنس ہفتہ وار بنیادوں میں منعقد کی جائے گی تاکہ ویکسین کی کمی کو دور کرنے کے لیے سب کا تعاون حاصل ہو، پھنسے ہوئے شہریوں، ضرورت مند ممالک کو مددفراہم کرنے اور عالمی معیشیت پر پڑنے والے اثرات جیسے مسائل پر بات کیا جاسکے۔

چین کے زیر قیادت اس کانفرنس کال میں بھارت کے وزارت صحت اور خاندانی فلاح وبہبود کے اہلکار نے بھی اس موضوع پر بات چیت کی۔چین نے اس ہفتہ یہ دعوی کیا کہ ووہان میں کورونا وائرس کے نئے معاملے کی کوئی اطلاع نہیں ملی ہے جس سے عالمی سطح پر لوگوں میں نئی امید پیدا ہوئی ہے۔

خارجہ سکریڑی شرینگلا بھی سارک میں شامل تمام ممالک کے نمائندوں کے ساتھ رابطہ قائم کرنے میں کلیدی رول ادا کیا تاکہ 15 مارچ کے ویڈیو کانفرنس کے دوران کیے گئے گفت و شنید میں کچھ تجاویز کو آگے بڑھایا جاسکے جن میں جنوبی ایشیائی گروپ کے تمام سربراہاں اور حکومت نے بھی شرکت کی۔لیکن پاکستان نے اس پر زیادہ توجہ نہیں دیتے ہوئے اپنے سربراہ عمران خان کی جگہ وزیر صحت کو بھیج دیا۔

بھارت نے ایک وبائی فنڈ قائم کرنے کی پیش کش کی ہے جس میں ابتدائی شراکت کے ساتھ 10 ملین امریکی ڈالر کی امداد کی جائے گی اور فوری درخواستوں کی بنیاد پر پڑوسی ممالک کو طبی امداد کی ٹیمیں بھیجی جائیں گی جیسے مالدیپ اور ایران کو اسی بنیاد پر مدد فراہم کی گئی ہے۔

وزیر اعظم مودی نے سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو بھی 17 مارچ کو بھی فون کرکے وبائی مرض سے نمٹنے کے لیے عالمی سطح پر مخصوص اقدامات پر تبادلہ خیال کیا اور اسی طرح کی جی 20 کی مجازی سمٹ کرنے کی تجویز پیش کی۔سعودی عرب جی 20 کی موجودہ سال کی میزبانی کررہا ہے اور توقع کی جارہی ہے کہ سال 2022 میں بھارت اس سربراہی اجلاس کی میزبانی کرے گا۔

ریاض کے ذریعہ جاری کردہ ایک سرکاری پریس ریلیز کے مطابق' اس بار جی 20 سربراہی اجلاس بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ مخلوط ہوکر اس وبائی مرض کے اثرات کو دور کرنے کے لیے تمام تر طریقوں پر کام کرے گا۔جی 20 کے رہنماء عالمی معیشت کے تحفظ اور لوگوں کی حفاظت کے لیے نئی پالیسوں کو متعارف کریں گے'۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ' یہ سربراہی اجلاس جی 20 کے وزرائے خزانہ، سینٹرل بینک گورنر، سینئر صحت، تجارت اور امور خارجہ کے عہدیداروں کی جاری کوششوں کا نتیجہ ہے تاکہ ضرورت کے عین مطابق اقدامات اٹھائے جاسکیں۔

بیان میں مزید یہ بھی کہا گیا کہ کچھ روز کے درمیان اجلاس منعقد کرنے کی توقع کی جارہی ہے ، جس میں عالمی سطح پر انسانی اور معاشی اخراجات کے بحران پر تبادلہ خیال کریں گے۔

وزیراعظم نریندر مودی کے ذریعہ ساؤتھ ایشن ایسوسی ایشن آف ریجنل کاپوریشن (سارک) رکن ممالک اور جی 7 کے رہنماؤں کے ساتھ ویڈیو کانفرنس اور آن لائن مباحثہ شروع کیے جانے کے کچھ دن بعد ہی بھارت نے کثیر الجہتی اقدامات میں اپنی شرکت جاری رکھی ہے۔ آج امریکی نائب سکریڑی برائے خارجہ اسٹیفن بیگن کے ذریعہ شروع کیے گئے ٹیلیفونک کانفرنس میں بھارت کے سکریٹری برائے خارجہ ہرش سنگلا نے بھی اپنی شرکت درج کروائی۔

امریکہ کی قیادت میں شروع کیے گئے اس آڈیو کانفرنس میں ہند بحر الکاہل ممالک میں شامل آسٹریلیاء، کوریا، ویتنام، نیوزی لینڈ، جاپان اور بھارت جیسے ممالک کے سینئر نمائندوں نے کووڈ 19 سے نمٹنے کے طریقہ کار پر تبادلہ خیال کیا۔اس ٹیلی کانفرنس نے علاقائی اور عالمی سطح پر کووڈ 19 کے پھیلاؤ کے روک تھام کے سلسلے میں کی گئی کوششوں کو بہم کرکے اور اس کےموجودہ صورتحال کے جائزوں پر توجہ مرکوز کیا۔

خارجہ سکریٹری شرنگلا نے ٹیلی کانفرنس کے دوران ان ممالک کو بھارت میں وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت میں قومی اور علاقائی سطح میں آٹھائے گئے احتیاطی اقدام کے بارے میں تفصیلی جانکاری دی۔وزرات خارجہ کے ذریعہ جاری ایک سرکاری بیان میں شرنگلا نے 'بھارت کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس خطے میں شامل تمام شراکت داروں کے ساتھ اپنے نظریات کو باقاعدہ طور پر تبادلہ خیال کرے اور اس مشکل کے اوقات میں ایک دوسرے کے ساتھ مل کر مقابلہ کریں'۔

توقع کی جارہی ہے کہ یہ ٹیلی فون کانفرنس ہفتہ وار بنیادوں میں منعقد کی جائے گی تاکہ ویکسین کی کمی کو دور کرنے کے لیے سب کا تعاون حاصل ہو، پھنسے ہوئے شہریوں، ضرورت مند ممالک کو مددفراہم کرنے اور عالمی معیشیت پر پڑنے والے اثرات جیسے مسائل پر بات کیا جاسکے۔

چین کے زیر قیادت اس کانفرنس کال میں بھارت کے وزارت صحت اور خاندانی فلاح وبہبود کے اہلکار نے بھی اس موضوع پر بات چیت کی۔چین نے اس ہفتہ یہ دعوی کیا کہ ووہان میں کورونا وائرس کے نئے معاملے کی کوئی اطلاع نہیں ملی ہے جس سے عالمی سطح پر لوگوں میں نئی امید پیدا ہوئی ہے۔

خارجہ سکریڑی شرینگلا بھی سارک میں شامل تمام ممالک کے نمائندوں کے ساتھ رابطہ قائم کرنے میں کلیدی رول ادا کیا تاکہ 15 مارچ کے ویڈیو کانفرنس کے دوران کیے گئے گفت و شنید میں کچھ تجاویز کو آگے بڑھایا جاسکے جن میں جنوبی ایشیائی گروپ کے تمام سربراہاں اور حکومت نے بھی شرکت کی۔لیکن پاکستان نے اس پر زیادہ توجہ نہیں دیتے ہوئے اپنے سربراہ عمران خان کی جگہ وزیر صحت کو بھیج دیا۔

بھارت نے ایک وبائی فنڈ قائم کرنے کی پیش کش کی ہے جس میں ابتدائی شراکت کے ساتھ 10 ملین امریکی ڈالر کی امداد کی جائے گی اور فوری درخواستوں کی بنیاد پر پڑوسی ممالک کو طبی امداد کی ٹیمیں بھیجی جائیں گی جیسے مالدیپ اور ایران کو اسی بنیاد پر مدد فراہم کی گئی ہے۔

وزیر اعظم مودی نے سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو بھی 17 مارچ کو بھی فون کرکے وبائی مرض سے نمٹنے کے لیے عالمی سطح پر مخصوص اقدامات پر تبادلہ خیال کیا اور اسی طرح کی جی 20 کی مجازی سمٹ کرنے کی تجویز پیش کی۔سعودی عرب جی 20 کی موجودہ سال کی میزبانی کررہا ہے اور توقع کی جارہی ہے کہ سال 2022 میں بھارت اس سربراہی اجلاس کی میزبانی کرے گا۔

ریاض کے ذریعہ جاری کردہ ایک سرکاری پریس ریلیز کے مطابق' اس بار جی 20 سربراہی اجلاس بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ مخلوط ہوکر اس وبائی مرض کے اثرات کو دور کرنے کے لیے تمام تر طریقوں پر کام کرے گا۔جی 20 کے رہنماء عالمی معیشت کے تحفظ اور لوگوں کی حفاظت کے لیے نئی پالیسوں کو متعارف کریں گے'۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ' یہ سربراہی اجلاس جی 20 کے وزرائے خزانہ، سینٹرل بینک گورنر، سینئر صحت، تجارت اور امور خارجہ کے عہدیداروں کی جاری کوششوں کا نتیجہ ہے تاکہ ضرورت کے عین مطابق اقدامات اٹھائے جاسکیں۔

بیان میں مزید یہ بھی کہا گیا کہ کچھ روز کے درمیان اجلاس منعقد کرنے کی توقع کی جارہی ہے ، جس میں عالمی سطح پر انسانی اور معاشی اخراجات کے بحران پر تبادلہ خیال کریں گے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.