اقوام متحدہ میں بھارت کے مستقل مشن کے ذرائع نے ٹویٹ کیا ہے کہ 'بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈہ، غلط اطلاعات و معلومات کا اشتراک اور جعلی خبریں معاشرے میں انارکی پھیلاتی ہیں۔ لہذا اس سے بچنا چاہیے'۔
اس ٹوئیٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 'بھارت کے خلاف پاکستان کی طرف سے غلط پروپیگنڈے کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہیں۔ اسٹینفورڈ انٹرنیٹ آبزرویٹری (ایس آئی او) کی حالیہ رپورٹ کو پڑھیں۔ جو دنیا کے سامنے حقیقت کو سامنے لائی ہے'۔
اس کے بعد پاکستان میں مقیم فیس بک اور انسٹاگرام اکاؤنٹس کے ایک نیٹ ورک کو بے نقاب کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں اسٹینفورڈ کی نئی رپورٹ کے ذریعہ اعداد و شمار پیش کرکے بتایا گیا ہے کہ وہ 'غلط پروپیگنڈہ اور جھوٹی معلومات' کو فروغ دے رہا ہے۔
-
Malicious propaganda, misinformation, #infodemic, fake news. Call it what you may.
— India at UN, NY (@IndiaUNNewYork) September 1, 2020 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
Do read this report from the @stanfordio on motivated false propaganda from Pakistan.
The truth is out for the world to see. @UN @MEAIndia @IndianDiplomacy https://t.co/grYjBcuPXw
">Malicious propaganda, misinformation, #infodemic, fake news. Call it what you may.
— India at UN, NY (@IndiaUNNewYork) September 1, 2020
Do read this report from the @stanfordio on motivated false propaganda from Pakistan.
The truth is out for the world to see. @UN @MEAIndia @IndianDiplomacy https://t.co/grYjBcuPXwMalicious propaganda, misinformation, #infodemic, fake news. Call it what you may.
— India at UN, NY (@IndiaUNNewYork) September 1, 2020
Do read this report from the @stanfordio on motivated false propaganda from Pakistan.
The truth is out for the world to see. @UN @MEAIndia @IndianDiplomacy https://t.co/grYjBcuPXw
اسٹینفورڈ انٹرنیٹ آبزرویٹری (ایس آئی او) کی حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ '31 اگست 2020 کو فیس بک انتظامیہ نے 103 صفحات، 78 گروپس، 453 فیس بک اکاؤنٹز اور 107 انسٹاگرام اکاؤنٹز کو غیر انسانی سلوک میں ملوث ہونے اور جھوٹی معلومات کو فروغ دینے کے ضمن میں معطل (ڈی ایکٹیویٹ) کر دیا ہے'۔
ایس ای او کی رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ فیس بک نے اس نیٹ ورک کے بیشتر افراد اور گروپ ایڈمینز کو پاکستانی قرار دیا ہے۔
اطلاع کے مطابق فیس بک نے 28 اگست کو ایس ای او کے ساتھ اس نیٹ ورک کی معلومات فراہم کی ہے۔ جس کے بعد اس نے خود اپنی تحقیقات کیں اور اپنی رپورٹ سامنے لائی۔
اس رپورٹ میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ کس طرح پاکستان میں شروع ہونے والے سوشل میڈیا اکاؤنٹز کے نیٹ ورک نے پاکستانی قوم پرست پیغامات شائع کیے اور اس کے ذریعے بھارتی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
اس میں یہ بھی روشنی ڈالی گئی کہ کس طرح بڑے پیمانے پر رپورٹنگ کرنے والے نیٹ ورکس کام کرتے ہیں۔
ڈیجیٹل فرانزک ریسرچ لیب کے مطابق 'یہ نیٹ ورک اپنے اثر و رسوخ کو بڑھانے کے لیے نمایاں طور پر اپنی کارکردگی انجام دے رہے ہے'۔
اطلاع کے مطابق اس رپورٹ کے بعد بھارتی حکومت نے پاکستان سے اس طرح کے مواد کی نشریات کے سسلسلے میں پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔