یہ فیصلے آج یہاں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے وزیر اعظم نریندر مودی اور آسٹریلیائی وزیر اعظم اسکاٹ موریسن کے مابین پہلے مجازی دو طرفہ سربراہی اجلاس کے دوران کیے گئے۔
اجلاس کے بعد، دونوں ممالک نے مجموعی اسٹریٹجک شراکت داری اور دوطرفہ سمندری تعاون سے متعلق مشترکہ بیانہ جاری کیا۔
دونوں ممالک نے جن معاہدوں پر دستخط کیے، ان میں سائبر اور سائبر پر مبنی حساس ٹکنالوجی میں تعاون، اہم اور اسٹریٹجک اہمیت کی معدنیات کی کان کنی، باہمی لاجسٹک سپورٹ، دفاعی سائنس وٹکنالوجی میں تعاون، نظمیات عامہ اور گورننس میں سدھار، پیشہ ورانہ تعلیم و تربیت اور آبی وسائل کے بندوبست کے شعبے میں تعاون کے معاہدے شامل ہیں۔
مجموعی اسٹریٹجک شراکت کے تحت، دونوں ممالک کی بحریہ بحر الکاہل خطے میں اطلاعات کے تبادلے میں اضافہ کرکے بحری سلامتی کو مستحکم کرنے کے لئے کام کرے گی اور دونوں ممالک کے بحری حفاظتی دستے اور سویلین سمندری ایجنسیوں کے درمیان تعاون کو بھی بڑھایا جائے گا۔
اس سے ہند- بحر الکاہل خطے میں بھارت، امریکہ، جاپان اور آسٹریلیا کے چہار رخی اتحاد کو بھی تقویت ملے گی۔
دونوں ممالک نے کووڈ ۔19 جیسی عالمی وبائی بیماری کے معاشی اثرات سے نمٹنے اور لوگوں کی زندگیاں بچانے کے لئے عالمی سطح پر تعاون کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے فیصلہ کیا کہ وہ اس وبائی بیماری کی موثر روک تھام کے لئے طبی اور سائنسی تحقیق و ترقی کے نتائج اور فوائد کا آپس میں تبادلہ کریں گے اور میڈیکل سسٹم کو مزید مستحکم کریں گے۔
وزارت خارجہ کے سکریٹری ( مشرق) وجے ٹھاکر سنگھ نے صحافیوں کو بتایا کہ اس میٹنگ میں دونوں ممالک نے جامع اقتصادی تعاون کے معاہدے (سی ای سی اے) کے بارے میں دوطرفہ بات چیت دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مشترکہ بیان میں دونوں ممالک نے دہشت گردی کو عالمی امن کے لئے ایک بڑا چیلنج قرار دیا ہے۔ بھارت نے دہشت گردوں کی مالی اعانت روکنے کے لئے آنے والے دنوں میں ایک کانفرنس بلانے کا منصوبہ بنایا ہے، جس میں آسٹریلیا نے شرکت کی منظوری دے دی ہے۔