پاکستان میڈیا نے رپورٹ کیا کہ عمران خان نے ایک روسی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان اس وقت پورے خطے کے لیے سب سے اہم مسئلہ ہے کیونکہ یہ ملک ایک تاریخی دو راہے پر کھڑا ہے۔
جب پاکستان سے امریکہ کے خلاف طالبان کی مدد کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا "اگر پاکستان نے طالبان کو امریکہ کے خلاف جیتنے میں مدد کی تو اس کا مطلب ہے کہ پاکستان امریکہ سے زیادہ مضبوط ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ "افغان عوام بیرونی طاقتوں کے خلاف جنگ کو جہاد سمجھتے ہیں اور طالبان نے 20 سالوں میں بہت کچھ سیکھا ہے۔"
بدھ کے روز عمران خان نے کہا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ پاکستان کے لیے تباہ کن تھی کیونکہ واشنگٹن نے افغانستان میں اپنی 20 سالہ موجودگی کے دوران اسلام آباد کو کرائے کی بندوق کی طرح استعمال کیا۔
پیر کے روز امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے کہا تھا کہ امریکہ افغانستان سے فوجی انخلا کے بعد پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کا از سر نو جائزہ لے گا۔
افغانستان کو باہر سے کنٹرول نہیں کیا جاسکتا، ایس سی اجلاس میں عمران خان کا خطاب
بلنکن نے امریکی کانگریس کو ایک سماعت کے دوران بتایا کہ پاکستان کے بہت سے مفادات ہیں جو ہمارے ساتھ متصادم ہیں۔
عمران خان نے اس طرح کے تبصروں کو جاہلانہ قرار دیا، اور سی این این کو بتایا کہ 'میں نے کبھی بھی ایسی جہالت نہیں سنی۔'
خان کے مطابق ہزاروں پاکستانیوں نے دہشت گردانہ حملوں میں اپنی جانیں گنوائیں کیونکہ ان کے ملک نے امریکہ کی حمایت کی تھی۔صرف اس لیے کہ ہم نے امریکہ کا ساتھ دیا، ہم نائن الیون اور افغانستان کی جنگ کے بعد امریکہ کے اتحادی بن گئے تھے۔