یہ پابندیاں 5 اگست کو اس وقت عائد کی گئیں جب مرکزی حکومت نے دفعہ 370 کے تحت جموں و کشمیر کو دی جانے والی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے اور اس کو دو مرکزی خطوں میں تقسیم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
یوم انسانی حقوق کے موقع پر ایک ٹویٹ میں عمران خان نے کہا کہ وہ کشمیر میں لوگوں پر ڈھائے جانے والے 'مظالم' کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 'کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کے جدوجہد کے ساتھ پاکستان کھڑا ہے'۔
انہوں نے کہا ، 'ہم دنیا اور یو این ایس سی اور سے اپیل کرنا چاہئے کہ وہ کشمیر میں بھارت کے غیر قانونی اقدامات کے خلاف کارروائی کریں'۔
واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے 5 اگست کو جموں و کشمیر کی حاصل خصوصی حیثیت کو ختم کر کے ریاست کو مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں میں تقسیم کردیا۔
اس فیصلے سے چند گھنٹے قبل انتظامیہ کی جانب سے سخت ترین بندیشیں عائد کر کے انٹرنیٹ، برائڈ برینڈ اور تمام موصلاتی رابطوں کو معطل کر دیا تھا، تاہم 72 روز کی معطلی کے بعد 14 اکتوبر کو صرف پوسٹ پیڈ موبائل سروس بحال کی گئی۔ پری پیڈ موبائل سروس، انٹرنیٹ پر بدستور پابندی عائد ہے۔