پاکستانی وزیراعظم عمران خان کا یہ بیان لائن آف کنڑول پر بھارت۔ پاکستان کے درمیان جاری کشیدگی کے پیش نظر سامنے آیا ہے۔
دراصل پاکستان نے بھارتی فوج پر پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں کلسٹر بموں سے حملے کا الزام عائد کیا ہے۔
پاکستان کے اس الزام کو بھارت پہلے ہی مسترد کر چکا ہے۔
عمران خان پر بھارتی فوج کی جانب سے پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں مبینہ کلسٹر بموں کے استعمال کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
جبکہ بھارت کی طرف سے پاکستان پر سرحد پار سے دراندازی کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
اس سے قبل اتوار کے روز پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں جاری ہلچل کے درمیان پاکستانی حکومت اور فوج کے درمیان میٹنگ ہوئی تھی۔
اجلاس میں وزیر دفاع پرویز خٹک ، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ، آرمی چیف جنرل قمر باجوہ اور انٹر سروسز انٹیلیجنس کے سربراہ سمیت اعلی سول اور فوجی رہنما شریک ہوئے تھے۔
اس اجلاس کے بعد پاکستان نے کہا تھا کہ بھارتی فوج کے کسی بھی غیرمناسب جواب دینے کے لیے پاکستانی فوج تیار ہے۔
عمران خان نے ٹویٹ میں کہا کہ ''اب وقت آگیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کے لئے لمبی رات تکلیف کا خاتمہ کیا جائے۔ انہیں یو این ایس سی کی قراردادوں کے مطابق اپنے حق خوداریت کا استعمال کرنے کی اجازت ہونی چاہئے۔
بھارت کی جانب سے عمران خان کے تبصروں کا فوری ردعمل سامنے نہیں آیا۔
خان نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ ٹرمپ کوکشمیر پر ثالثی کی پیش کش کو قبول کرنا چاہیے۔
وزیر خارجہ قریشی نے سابقہ خارجہ سکریٹریوں کا ایک مشاورتی اجلاس بھی طلب کیا ، جہاں کشمیر اور پاکستان کے سفارتی آپشنز کی صورتحال پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔