پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اتوار کے روز کہا ہے کہ افغانستان سے امریکی فوجی کی واپسی کے بعد افغانستان میں تشدد اور انارکی پیدا ہوسکتی ہے اور اگر طالبان کا افغانستان پر کنٹرول ہوگیا تو پاکستان افغانستان کی سرحد بند کر دے گا۔
پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان پہلے ہی ساڑھے تین لاکھ افغانوں کو پناہ دے چکا ہے اور اب وہ مزید مہاجرین کا متحمل نہیں ہوسکتا ہے۔ انہوں نے یہ بات وسطی ملتان شہر میں منعقدہ ہفتہ وار پریس کانفرنس میں کہی۔
انہوں نے کہا "ہم زیادہ مہاجرین کو نہیں لے سکتے ہیں ہم اپنی سرحد بند کردیں گے۔ ہمیں اپنے قومی مفادات کا تحفظ بھی کرنا ہے۔ پاکستان ملک میں امن کے لیے سفارتی کوششیں جاری رکھے گا اور اپنی جمہوری طور پر منتخب قیادت کا خیرمقدم کرتا رہے گا۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان کے قندوز میں پانچ ہزار کنبوں نے گھر چھوڑا
'افغانستان کے ساتھ تعاون ختم نہیں ہوگا'
واضح رہے کہ سنہ 1989 میں سوویت یونین کے انخلا کے بعد مجاہدین گروپوں کے مابین باہمی لڑائی کی وجہ سے لاکھوں افغانی باشندوں نے پاکستان میں پناہ لی تھی۔
11 ستمبر 2001 کو امریکا میں حملوں کے بعد امریکی زیر قیادت اتحاد نے افغانستان میں طالبان کو اقتدار سے بے دخل کردیا تھا۔
حالیہ ہفتوں میں طالبان جنگجوؤں نے جنوبی اور شمالی افغانستان کے مختلف اضلاع پر قبضہ کر لیا ہے۔ اسی کے ساتھ ہی وہ سرکاری سکیورٹی فورسز کے حوالے کرنے اور ان کے اسلحہ اور فوجی گاڑیاں ضبط کرنے کی بھی کوششیں کر رہا ہے۔