پاکستان کی خصوصی عدالت نے جنرل پرویز مشرف کے فیصلے میں پر کہا ہے کہ اگر سابق صدر کی لاش ملی تو ان کی لاش کو گھسیٹ کر اسلام آباد کے ڈی-چوک لے جایا جائے گا اور وہاں تین دن کے لیے لٹکا دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ پاکستان کی ایک خصوصی عدالت نے گزشتہ منگل کو ملک کے سابق صدر پرویز مشرف کو ملک سے غداری جیسے سنگین الزامات کے تحت سزائے موت سنائی تھی۔
ملک کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے جب کسی فوجی سربراہ کو ا غداری کے مرتکب قرار دے کر اسے سزائے موت سنائی گئی ہے۔
پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس واقر احمد سیٹھ کی صدارت والی اس بینچ میں سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس نظر اکبر اور لاہور ہائی کورٹ کے جج شاہد کریم شامل ہیں۔
76 سالہ سابق فوجی سربراہ کو 2016 میں طبی علاج کے لیے ملک چھوڑنے سے باہر جانے کی اجازت دی گئی تھی اور تب سے وہ دوبارہ پاکستان نہیں لوٹے، فی الحال وہ دبئی میں مقیم ہیں۔
خیال رہے کہ تین نومبر سنہ 2007 کو ایمرجنسی نافذ کرنے کے لیے مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ کیا گیا تھا۔
ان پر دسمبر 2013 میں غداری کا مقدمہ درج کیا گیا تھا ، جب اس وقت کی پاکستان مسلم لیگ نواز کی حکومت تھی۔
اس تعلق سے پرویز مشرف پر 31 مارچ ، 2014 کو فرد جرم عائد کیا گیا تھا، اور اسی برس ستمبر میں پراسیکیوشن نے تمام ثبوت خصوصی عدالت کے سامنے پیش کیا تھا۔ لیکن سنہ 2016 میں سابق فوجی سربراہ نے پاکستان چھوڑ دیا تھا۔